کاہان آپریشن میں پاکستانی فوج نے ڈرون طیاروں سے حملہ کرکے آٹھ سرمچار ساتھی اور دو راہگیر شہید کردیئے ، بی ایل اے



بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے گزشتہ دنوں کاہان میں ہونے والے فوجی آپریشن کے متعلق اپنے آفیشل میڈیا چینل پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر 2022 کو صبح 6 بجے پاکستانی فوج نے کاہان کے علاقے سیاہ کوہ اور گردونواح میں ایرانی کاماکازی ڈرون طیاروں سے سینکڑوں میزائل داغے جن میں سے دو میزائل سیاہ کوہ میں واقع بی ایل اے کے کیمپ کے احاطے میں گرے، جس کے نتیجے میں بلوچ لبریشن آرمی کے 8 سرمچار شہید ہوگئے۔ اس کے بعد دشمن نے کاہان اور منسلک علاقوں میں بڑے پیمانے پر زمینی و فضائی آپریشن کا آغاز کیا۔


انھوں نے کہاہے کہ  آپریشن کے پہلے فیز میں ڈرون حملوں کے بعد پاکستانی فوج کے ایک درجن کے قریب جنگی ہیلی کاپٹروں سے سپیشل فورسز کے متعدد کمانڈوز اتارے گئے ، اور ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس کے بعد کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور قریبی علاقوں سے متعدد بکتر بند اور دیگر فوجی گاڑیوں کے ذریعے چار سو سے زائد اہلکاروں پر مشتمل فوجی دستوں نے آپریشن میں حصہ لیا۔


آزاد بلوچ نے مزید کہا پاکستانی فوج کی جانب سے آپریشن کا آغاز ہوتے ہی علاقے میں موجود بی ایل اے کے قریبی کیمپوں نے فوری مشترکہ دفاعی حکمت عملی اپناتے ہوئے مختلف محاذوں سے دشمن کے صفوں کو سبوتاژ کرنا شروع کردیا۔ 


انہوں نے کہا دشمن فوج اور سرمچاروں کے درمیان لڑائی مغرب تک وقفے وقفے سے جاری رہی جس کے نتیجے میں سرمچاروں نے ناصرف پاکستانی فورسز کو تمام اطراف سے بھاری جانی و مالی نقصان سے دوچار کیا، بلکہ فوج کے زمینی و فضائی حصار کو توڑ کر بہترین جنگی صلاحیتوں کے تحت شہید ہونے والے ساتھیوں کا اسلحہ و دیگر حساس سازوسامان سمیت زخمی ساتھیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔


انھوں نے کہا ہے کہ دوران جنگ سرمچاروں کی جانب سے کئی گھنٹوں تک زبردست مزاحمت کے بعد بزدل فوج نے حسبِ فطرت اپنے بندوقوں کا رخ عام آبادی کی طرف موڑ دیا۔ نساؤ، سیاہ کوہ، درہیس، پڑکی، جنتلی اور منسلک علاقوں میں موجود نہتے آبادی پر جارحیت کرتے ہوئے دشمن نے متعدد گھر نظر آتش کردیئے اور لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران پاکستانی فوج نے دو نہتے بلوچ راہگیروں کو روک کر انہیں شہید کردیا جبکہ ڈرون حملوں میں تنظیم کے آٹھ سرمچار  

گہمرخان عرف گرّا، تل خان عرف تلو، حمید بلوچ عرف سدو،شادی خان عرف کوڑا،ابوبکر بلوچ عرف ریحان، جمیل عرف ناڑی ،کریم خان عرف جمال اور  محمد نصرت عرف آصف میدان جنگ میں شہادت پا گئے جنھیں خراج  عقیدت پیش کرتے ہیں۔


انھوں نے کہاہے کہ  شہید گہمرخان عرف گرّا گزشتہ 15 سالوں سے بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے قومی خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس سے قبل وہ طویل عرصہ ایک ہمدرد اور ہم خیال کے طور پر تنظیم کے ساتھ منسلک تھے، جبکہ 2007 سے انہوں نے باقاعدہ طور پر بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کا آغاز کیا۔ شہید گہمرخان عرف گزا تنظیم کا ایک کمانڈر اور انتہائی سینئر مخلص، تجربہ کار اور محنتی ساتھیوں میں سے ایک تھا۔


شہید تل خان عرف تلو 2009 سے بلوچ لبریشن آرمی کے پلیٹ سے ایک اہم سینئر ساتھی کے حیثیت جدوجہد کررہے تھے۔ اس سے قبل وہ بولان اور بمبور میں بھی قومی خدمات انجام دے چکے تھے۔


 شہید تل خان عرف تلو کا تعلق ان بہادر بلوچ گھرانوں سے ہے جنہوں نے نسل در نسل قومی آزادی کیلئے قربانیاں دیں۔ شہید تل خان سے قبل بھی ان کے دو بھائی شہید باھلیل اور شہید شیرعلی بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے جنگ کے دوران شہید ہوچکے ہیں۔


شہید حمید عرف سدو نے دو سال قبل بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی، جبکہ گزشتہ ایک سال سے بولان، نساؤ اور کاہان میں انتہائی بہادری اور مخلصی کے ساتھ جنگی خدمات انجام دے رہے تھے۔ 


شہید شادی خان عرف کوڑا نے بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے باقاعدہ مسلح جدوجہد کا آغاز 2011 سے کیا۔ وہ تنظیم کے سینئر اور اہم ساتھیوں میں سے ایک تھا۔ ان کی فیملی اس سے قبل بھی قومی آزادی کیلئے قربانیاں دے چکی ہے۔ اس سے قبل ان کا ایک بھائی شہید عبدالکریم عرف زنڈا بھی اسی طرح مخلصی اور بہادری کے ساتھ بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔


شہید محمد نصرت عرف آصف کا تعلق بی ایل اے سے گزشتہ دو سالوں سے تھا، جبکہ رواں سال وہ جنگی محاذ پر تربیت حاصل کرنے آئے۔ اس دوران انہوں نے کاہان اور بولان کے مختلف علاقوں میں اپنے قومی فرائض بخوبی انجام دیئے۔


شہید جمیل عرف ناڑی 2019 میں بی ایل اے میں شمولیت اختیار کرکے آخری سانس تک انتہائی محنت اور مخلصی کے ساتھ قومی خدمات سے جڑے رہے شہید نے بولان اور کاہان کے مختلف علاقوں میں متعدد جنگیں لڑیں۔


شہید کریم عرف جمال نے مسلح جدوجہد کا آغاز 2021 میں بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے شروع کیا۔ وہ کم عرصے میں ایک انتہائی مخلص اور پرعزم ساتھی ثابت ہوئے۔ وہ ایک اعلیٰ سوچ کے مالک سرمچار تھے۔


شہید ابوبکر بلوچ عرف ریحان نے رواں سال بی ایل اے میں شمولیت اختیار کیا۔ شہید ابوبکر ایک بہادر، لائق اور انتہائی بہترین جنگجو تھے۔ انتہائی کم عرصے میں انہوں نے کاہان کے علاوہ بولان میں بھی بے شمار قومی خدمات انجام دیئے۔ 


آزاد بلوچ نے کہا کہ دشمن فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن میں تنظیم کے تین ساتھی زخمی حالت میں گرفتار ہوئے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے، یہ پاکستانی فوج کی جانب سے اپنے شراکت دار کو چھپانے کیلئے محض ایک پروپیگنڈا ہے۔ ہم فخریہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بی ایل اے کے سرمچار کسی حالت میں گرفتاری نہیں دیتے اور آخری دم تک لڑتے ہیں مگر دشمن کے ہاتھ زندہ آنے سے قبل شہادت کو ترجیح دیتے ہیں۔


ترجمان نے شہید سرمچاروں کو عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر مشکل وقت اور دور میں بی ایل اے کے ساتھ ہمگام رہ کر بلوچ قومی آزادی کی راہ میں جان نچاور کرنے والے شہدائے کاہان پر بی ایل اے فخر کرتی ہے اور انہیں سرخ سلام پیش کرتی ہے۔ شہدا کا کردار بلوچ قوم بلخصوص نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ کیمپ پر اچانک ہونے والے ڈرون حملوں کے بعد انتہائی موثر اور فوری حکمت عملی کے تحت کہیں گھنٹوں تک کیمپ کا دفاع، زخمی ساتھیوں تک دشمن کی رسائی کو کامیابی سے روکنے، زیرحملہ کیمپ میں موجود تنظیمی اسلحہ اور دیگر حساس ساز و سامان کی حفاظت کے علاوہ سینکڑوں نفری پر مشتمل زمینی اور ایک درجن ہیلی کاپٹروں اور چند جاسوس طیاروں پر مشتمل فضائی حصار کو پسپا کرنے پر بی ایل اے اپنے سرمچاروں کی بہادری اور صلاحیتوں کو سراہتی ہے۔


 ترجمان  بلوچ نے  کہا ہے کہ گزشتہ دنوں آپریشن کے دوران بی ایل اے کے زخمی ساتھیوں کی گرفتاری میں کوئی صداقت نہیں ہے، میڈیا کی توسط سے آئی ایس پی آر کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ اپنے جھوٹے بیانئے کو زمینی حقائق کی بنیاد پر ثابت کرے۔ 


 آزاد بلوچ نے بیان میں  کہا ہے کہ ہم کاہان آپریشن میں دشمن فوج کیلئے مخبری کرنے والے تمام مقامی آلہ کاروں کو انجام تک پہنچانے کا عہد کرتے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post