جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے قابض پاکستانی فوج کو ایک ہفتے کا مہلت دیتے ہیں ۔ بی ایل اے

شال : بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ بی ایل اے سینئر کمانڈ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ قابض پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دی جاتی ہے ۔ جس کے فوری بعد جنگی قیدیوں جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلیم اللہ اور ملٹری انٹلجنس ایجنٹ محمد فیصل کو بلوچ قومی عدالت سے ملنے والی سزا پر فوری عملدرآمد کی جائیگی۔ ترجمان نے کہاہے کہ قابض پاکستانی فوج جنگی قیدیوں کے تبادلے پر ابتک ہمارے شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی اپنے پانچ اکتوبر ۲۰۲۲ کی جاری کردہ بیان میں یہ واضح کرچکا ہے کہ اگر پاکستانی فوج نے قیدیوں کے رہائی کیلئے کسی قسم کی جارحیت کا استعمال کیا، تو بی ایل اے یہ حق محفوظ رکھے گا کہ اپنی دفاع میں جنگی قیدیوں کے تبادلے کی اپنی دعوت کو منسوخ کرکے، قیدیوں کے سزا پر فالفور عملدرآمد کرے۔ انھوں نے کہاکہ گذشتہ تین ہفتوں کے دوران، جنگی قیدیوں کے تبادلے پر قابض فوج سے جاری بلواستہ مذاکرات میں، ایک طرف فوج دانستہ طور پر سست روی پیدا کررہی ہے، اور دوسری طرف مسلسل یہ کوششیں کی جارہی ہے کہ کسی طرح بی ایل اے کی محفوظ ٹھکانوں پر پہنچی جاسکے اور انھیں مجبور کی جائے کہ بی ایل اے کی زیرحراست جنگی قیدیوں کلیم اللہ اور محمد فیصل کو ہلاک کردے۔ ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی نے مورخہ پچیس ستمبر ۲۰۲۲ کو خفیہ اطلاع پر پاکستانی فوج کے دو اہلکاروں کو ہرنائی میں زردآلو کے مقام پر گرفتار کرلیا تھا۔ جس کے بعد بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے پانچ اکتوبر ۲۰۲۲ کو یہ منظوری دی تھی کہ بی ایل اے عالمی جنگی اصولوں اور بین القوامی کنونشنز کی پاسداری کرتے ہوئے، پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کریگی۔ قابض فوج سے جاری بلواستہ مذاکرات میں اس امر کی مشاھدہ کی گئی کہ پاکستانی فوج کو اپنے گرفتار فوجی اہلکاروں کی زندہ رہائی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ قابض فوج اس مہلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، بلوچ سرمچاروں کے خلاف بڑی فوجی جارحیت کا منصوبہ بندی کررہی ہے۔ انہی عزائم کی تکمیل کیلئے قابض فوج کے لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور مذکورہ علاقوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کو مزید ایک ہفتے کی آخری مہلت دی جاتی ہے۔ اس مدت کے پورا ہونے تک اگر پاکستانی فوج نے واضح اور مثبت پیشرفت نہیں دِکھائی تو مورخہ ۴ نومبر ۲۰۲۲ کو قیدی کلیم اللہ اور قیدی محمد فیصل کے سزا پر عملدرآمد کی جائیگی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post