آزادی پسند جماعتوں اور تنظیموں میں گھس جانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ، آئی کینڈی کی انکشافات تحریر سمیر جیئند بلوچ

پا کستان میں کسی بھی آزادی پسند جماعت، تنظیم ،سیاسی سماجی تنظیم ،کسی ادارہ ،چاہئے طلبا تنظیم ہو یا سوشل میڈیا پر روزانہ وقت دینے والے سرگرم کارکن ، ان تک پہنچنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ، اور میں سمجھتی ہوں کہ انھیں بے وقوف بنانا کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے ، کیوں کہ ان تک پہنچنے کیلے آپ کو چند احتجاج اور ریلیوں میں شرکت کرکے ،سوشل میڈیا پر کہیں بھی آپ چند شہدا یا نامی گرامی اشخاص کے تصاویر پوسٹ کرکے قریب پہنچ سکتے ہیں ۔ اگر کوئی آزادی کی حصولی کیلے کام کر رہاہو تو آپ ان تک پہنچنے کیلے ایک دو بیانات میڈیا میں چلائیں ، پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کو نازیبا کلمات کہیں آپ سے بہتر کوئی کامریڈ ہو نہیں سکتا ۔ اگر کسی نے اکا دکا آپ کو جاننے کی کوشش کی تو آپ بے فکر ہوکر بیٹھ جائیں انکے اپنے ہی دوست ہم سفر خود بہترین وکیل بن کر آپ کا کیس بہتر انداز میں آپ سے بہتر لڑنا شروع کریں کریں گے ، اور جس نے آپ پر انگلی اٹھائی اور آپ کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی ، چاہئے وہ کامریڈ انکے پندرہ بیس سال سے ساتھی رہاہو وہ اپنا سب کچھ تحریک کیلے اجاڑ دیا ہو ، خود اپنے ساتھیوں ،تنظیم ،پارٹی اور ادارہ وغیرہ سامنے گرا دیئے جائیں گے ۔ کیوں کہ ہر ایک آپ کو بے گناہ اور معصوم ثابت کر نے کیلے آپ کے انقلابی اپنے حق میں چلائے جانے والے بیانات ،ٹیوٹر اسپیسس ، شہدائے کے تصاویر ،کسی احتجاج میں حصہ لینے والے تصاویر یا خطابات اپنے ساتھی کے منہ پر دے مارنا شروع کر دے گا ۔ وہ ایک لمحے کیلے بھی نہیں سوچیں گے کہ جو ساتھی پوائنٹ ریز کر رہاہے ہے اس کی تحریک کیلے خدمات قربانیاں کہاں اور اس کی کہاں جس کے آگے پیچھے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے نہیں پہچانتے حتی کہ وہ ارادہ سے بھی ناواقف ہیں ۔ جس نے انگلی اٹھائی وہ تو سات نسلوں تک آپ کا پیچھا چھوڑ دے گی یا دیگا ،اس کے بعد آپ اور محترم ہوجائیں گی ۔ پھر آپ جی بھر کر اپنی مرضی منشاء مطابق ان سے معلومات نکالتے جائیں ،انھیں کوئی پرواہ نہیں جیسے تحریک وہ نہیں آپ چلا رہی ہیں ۔ آسانی سے انقلابیوں کی قربت حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ صحافت کا پیشہ اختیار کر کے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے یا ایک تنظیم ، گروہ کو چھوڑ کر دوسری میں داخل ہونا ،اور انھیں فنڈنگ کرنے کا لولی پوپ دکھا کر کسی بھی معتبر شخص تک آسانی سے پہنچی جاسکتی ہے ۔ اعتماد حاصل کر نے بعد بھلے آپ کسی بھی رہنماء سرگرم کارکن کو یہ بتائیں کہ میں نے خفیہ اداروں کے اندر گھس کر اپنے لوگ پیدا کر دیئے ہیں تو وہ آپ پر بد اعتمادی بجائے اور اعتبار کرنے لگیں گے، جس کے لئے آپ کو منہ مانگے وسائل اور رابطہ کیلے سیٹ لائٹ ، آئی فونز مہیا کریں گے کہ آپ خفیہ والوں سے الگ رابطہ کرکے اطلاعات نکالتے لائیں ، مگر وہ ایک لمحے یہ نہیں سوچنے لگے گا کہ دراصل آپ انکی اطلاعات نکال رہی ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ اتنے الو بن جاتے ہیں کہ اپنے آپ سے زیادہ آپ پر بھروسہ کرنے لگتے ہیں تو بھی غلط نہیں ہوگا ۔ ان انکشافات کو ہر سیاسی کارکن رہنما سوشل میڈیا ایکٹوسٹ چھوٹا سمجھے یا بڑا ،سچ سمجھے یا جھوٹ مگر اپنے اپنے گریبان اور آس پاس ضرور نظر دوڑائیں کہ انکے قریب کوئی آئی کینڈی موجود تو نہیں ،چاہئے وہ چھوٹی اطلاعات نکال رہی ہوں یا بڑی مگر دیمک کی طرح آپ کو ہی اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہی ہوتی ہیں ۔ اب یہ ذمہداری آپ سیاسی جماعتوں پارٹیوں،طلباء تنظیموں،سماجی کارکنوں فلاحی اداروں ،میڈیا پر سرگرم کارکنوں کی ہے چاہئے ان کا تعلق بلوچ ،سندھی ،مہاجر پشتون اور کشمیری آزادی پسند ،سرفیس یا زیر زمین پارٹی تنظیموں سے ہو انھیں احتیاط کا دامن ہر گز نہیں چھوڑنا چاہئے ،کیوں کہ کسی ایک رہنما اور کارکن کی غلطی کی سزا پوری قوم اور تحریک کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ کسی بھی آئی کینڈی کے بارے آنکھیں بند کرکے یقین کرنے سے قبل ایک دفعہ ضرور اس کے بارے اپنے قریبی دوستوں کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں کہ جو ظاہری دکھائی دے رہی ہیں ، عملا وہ کیا ہیں وہ کس کردار کی مالکن ہیں ۔ آیا وہ سچ مچ میں کامریڈ ہی ہیں یا طوائف، پاک دامن یا ایک نمبر کی شرابی ،کیا وہ تحریک سے سچ میں مخلص ہیں یا ایجینسیوں کی بھیجی گئی آئی کینڈی ، جو رسولی کی طرح آپ کی خون چوسنے کی خاطر آپ کی جسم میں داخل کروائی گئی ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post