اگر شوہر مجرم ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے ،لاپتہ سردار دارو ابابکی کی اہلیہ کی پریس کانفرنس

کوئٹہ پریس کلب میں سردارداروخان ابابکی کےاہلیہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہاکہ میں معزز صحافی حضرات کے توسط سے اپنا فریاد صدر پاکستان،وزیراعظم پاکستان،چیف آف اسٹاف آرمی،چیف جسٹس آف پاکستان،چیف جسٹس آف بلوچستان،گورنر بلوچستان،وزیراعلی بلوچستان، کورکمانڈر بلوچستان،انسانی حقوق کے تنظیموں تک پہنچانا چاہتی ہوں آپ سب کو معلوم ہیں کہ میرے شوہر سردارداروخان ابابکی کو 28 دسمبر 2010 کو ہمارے گھر ابابکی ہاؤس سریاب مل اسکیم سے گرفتار کرکے اٹھا کر لے گئے میڈیا کے علاؤہ عدالتوں میں بھی فریاد کی ہر فورم پر آواز بلند کی اگر میرا شوہر کیس ہیں تو عدالت میں پیش کی جائے لیکن تاحال میرے شوہر سردار داروخان ابابکی بازیاب نہیں ہوسکا میرے شوہر کے بازیابی کیلئےمیرے کمسن بیٹے سردارزادہ محمدانور ابابکی نے جدوجہدجاری رکھی اسکے تعلیم ادھورہ رہ گئی مگر میرے شوہر سردارداروخان ابابکی کےبازیابی کے بجائے میرا کمسن بیٹےکی لاش کا تحفہ مجھے دیا گیا 15 اکتوبر2019 کو میرے بیٹے کو دن دھاڑے شریف آباد چوک کوئٹہ میں گولی مارکر شہید کیاجس کا مقدمہ نمبر126/2019 تھانہ شالکوٹ میں درج کیااس مقدمہ کےفیصلہ ابھی تک نہیں ہوا ہیں ایک بار پھر2021-06-14کو میرے قریبی رشتہ دار ٹکری حمزہ ابابکی کو ہمارے گھر کے قریب حملہ کرکے گولی مار کر شہید کردیا اسکے دو ساتھی زخمی ہوئے مقدمہ نمبر 109/2021 تھانہ نیوسریاب میں درج کی گئی اور میرے کمسن بیٹے سردار زادہ انور ابابکی اور قریبی رشت دار ٹکری حمزہ ابابکی کے مٹی خشک نہیں ہوئی تھی کہ 21نومبر 2021 کو مستونگ ولی خان ایریا میں میرے دیور سردارزادہ میر محمد خان ابابکی اور اسکے ساتھیوں کو لقمان ابابکی،رحمت اللہ مینگل،سلیم ابابکی ،یحیی ابابکی کو نامعلوم دہشتگردوں نے سرعام قومی عام شاہراہ پر فائرنگ کرکے شہید کیاگیا دو افراد نعمت مری،قدیم ابابکی زخمی ہوئے اس واقعہ کے بابت مقدمہ نمبر34/2021 ولی خان لیویز تھانہ میں درج کی گئی اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر آڈیو کلپ کے زریعے قبول کی گئی اور سفاق قاتلوں نے آڈیو کلپ کو مختلف وٹس ایپ گروپ میں چلایا ان تمام حقائق کوانتظامیہ سے شیئر کیا ہیں لیکن اس دردناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو مستونگ انتظامیہ نہ گرفتار کیاگیا نہ ہی تفتیش میں کئے گئے پیش رفت سے نہ آگاہ کیاگیا ہیں ہم پاکستانی شہری ہیں مندرجہ بالا پہ در پہ واقعات کے بعد گھر سے ہمارا نکلنا ناممکن ہوگیا ہیں عدم تحفظ کے وجہ ہم نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں حالیہ دلخراش واقعہ کے حوالے سے حکومتی سطح پر نہ ہمارے ساتھ اظہار ہمدردی کیا گیا نہ کسی قسم کے نوٹس لیا گیا دوسری طرف اس مقدمہ میں کسی بھی پیش رفت سے نہ آگاہ کیاگیا چیف جسٹس آف پاکستان،صدر پاکستان،وزیراعظم پاکستان،چیف آف اسٹاف آرمی،گورنر بلوچستان،وزیراعلی،کورکمانڈر بلوچستان، انسانی حقوق کے تنظیموں دیگر حکام بالاسے اپیل کرتی ہوں کہ ان واقعہ کے قاتلوں کو گرفتار کرکے ہمارے خاندان کو تحفظ دیں اورجوڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ انصاف فراہم کیا جاہے

Post a Comment

Previous Post Next Post