کوئٹہ عوامی نیشنل پارٹی (ANP) کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کی مقتدرہ اور حکمرانوں کی نیت 1970 کی دہائی سے آج تک افغان رجیم کے حوالے سے شفاف نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کے ساتھ جھگڑا کسی نظریے یا نظام کی بنیاد پر نہیں بلکہ افغان قومیت کی بنیاد پر ہے، جس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان بچوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا توہین آمیز اور تضحیک آمیز سلوک بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پشتون خوا اور بلوچستان میں مسلط کردہ دہشتگردی علاقے کے قیمتی وسائل پر قبضے اور انتہا پسندی کو غالب کرکے عوام کو خوفزدہ کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔
اصغر خان اچکزئی نے مزید کہا کہ پشتون خوا اور بلوچستان میں پرامن سیاسی کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاری، حبس بے جا، اور فورتھ شیڈول کے تحت نقل و حمل پر پابندی انہیں قومی سیاسی جدوجہد سے دستبردار کرانے کی کوشش ہے، جس کی وہ بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیویز فورس ایک صدی سے رائج نظام ہے جو پشتون و بلوچ عوام کے رسم و رواج اور روایات کے مطابق ہے، اسے پولیس میں ضم کرنا مقامی باسیوں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
یہ باتیں انہوں نے پشتونستان چوک لورالائی میں آل پارٹیز کے زیر اہتمام اولسی پاسون کے شرکاء سے خطاب کے دوران کی۔ جلسہ عام میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان خان، جمعیت نظریاتی کے قائم مقام مرکزی امیر مولانا عبدالقادر لونی، جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر عبدالمتین اخونزادہ، پشتون خوا نیشنل عوامی پارٹی کے ضلعی سیکرٹری مصطفی کمال، پشتون تحفظ موومنٹ کور کمیٹی کے رکن روزی خان، ایثار پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری اسفندیار کاکڑ، آزاد پینل کے شاہ محمد زخپیل، پشتون اولسی جرگہ کے نعمت جلال زئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ہاشم اوتمان خیل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
اولسی پاسون کا آغاز عبدالرحیم خان کلب سے ہوا اور تحصیل روڈ، بھاگی بازار، ژوب روڈ سے گزرتے ہوئے پشتونستان چوک پر جلسہ عام میں تبدیل ہوا، جس کی صدارت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کی۔
پاسون کے شرکاء نے سفید جھنڈے اٹھا کر امن، روزگار کے حق میں اور انتہا پسندی و دہشتگردی کے خلاف نعرے لگائے۔ مقررین نے کہا کہ یہ اجتماع پشتون عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہے، اور اس اتحاد و اتفاق کے مثبت اثرات آنے والے دنوں میں نمایاں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قوم کو بقا کے مسئلے کا سامنا ہے اور متحدہ جدوجہد ہی اس کا حل ہے۔
