بلوچستان فورتھ شیڈیول کی نئی فہرست جاری: لاپتہ افراد کے اہلخانہ و سیاسی کارکنان کے نام شامل

 


کوئٹہ ( پریس ریلیز )حکومتِ بلوچستان کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت نئی فورتھ شیڈیول فہرست جاری کردی گئی ہے، جس میں متعدد سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق یہ فہرست انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت جاری کی گئی ہے، جس میں بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان سمیت جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین کے نام بھی شامل ہیں۔
فورتھ شیڈیول میں شامل افراد میں انسانی حقوق کی کارکن اور جبری لاپتہ بلوچ سیاسی کارکن راشد حسین کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین ایڈووکیٹ شاہ زیب بلوچ، بی وائی سی حب کے کامریڈ عمران بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے عارف بلوچ سمیت 60 کے قریب دیگر سیاسی و سماجی شخصیات شامل ہیں۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور مشتبہ سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے کیا گیا ہے۔
سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس فیصلے کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
سیاسی کارکنوں کا مؤقف ہے کہ حکومت نے سیاسی اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کو بطور ہتھیار استعمال کرنا معمول بنا لیا ہے، جو نہ صرف آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے بلکہ بنیادی شہری حقوق کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔
انسانی حقوق کے حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فورتھ شیڈیول کے نام پر سیاسی و جمہوری کارکنوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور بلوچستان میں آئینی، جمہوری اور پُرامن سیاسی سرگرمیوں کی ضمانت فراہم کی جائے۔
ذرائع کے مطابق فہرست میں شامل کئی افراد مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے وابستہ ہیں اور طویل عرصے سے انسانی حقوق، جبری گمشدگیوں اور وسائل کی منصفانہ تقسیم سے متعلق سرگرمیوں میں متحرک رہے ہیں۔
پارٹی رہنماؤں اور بلوچ سیاسی کارکنان کے نام فورتھ شیڈیول میں شامل کیے جانے پر نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے مرکزی بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کیا ہے اور قانونی محاذ پر چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر ماہ زیب بلوچ کا نام فورتھ شیڈیول میں شامل کیے جانے پر انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماہ زیب شفیق ایک پُرامن کارکن ہیں جو ریاست سے اپنے چچا کی بازیابی کا مطالبہ کر رہی ہیں انہیں دہشتگرد قرار دے کر فورتھ شیڈیول میں شامل کرنا قابلِ مذمت اقدام ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post