کوئٹہ ( پریس ریلیز )بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومتِ بلوچستان کی جانب سے درجنوں سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان کے نام فورتھ شیڈیول میں شامل کیے جانے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے بلوچ سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو پاکستان کے نام نہاد انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈیول میں شامل کرنا بلوچ عوامی جدوجہد کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش ہے۔
تنظیم نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ایک خطرناک رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس کے ذریعے پُرامن سیاسی سرگرمیوں کو دبانے، جائز اختلافِ رائے کو خاموش کرنے اور انسانی حقوق، انصاف و سیاسی آزادیوں کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو مجرم ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان سمیت سینکڑوں بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں کے نام بغیر کسی شفاف کارروائی، قانونی ثبوت یا منصفانہ عدالتی عمل کے فورتھ شیڈیول میں شامل کیے گئے ہیں، جبکہ اس فہرست میں مسلسل مزید سیاسی کارکنوں کے نام بھی شامل کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز صرف بلوچستان کے علاقے حب سے 64 افراد کے نام اس فہرست میں شامل کیے گئے جن میں سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان طلبہ اور سماجی کارکن شامل ہیں۔
یہ عمل آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے خاص طور پر حقِ انصاف، آزادیٔ اظہارِ رائے، اجتماع کی آزادی اور نقل و حرکت کی آزادی کی، جن کی ضمانت بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین دیتے ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے قانون کو سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرنا ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست فوری طور پر سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان سمیت تمام افراد کے نام فورتھ شیڈیول سے خارج کرے اور جمہوری سیاسی جدوجہد کو دبانے اور انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ بند کرے۔
