شال ( نامہ نگاران )مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر شال کے مختلف علاقوں کلی قمبرانی اور سریاب زہری ہاوس پاکستانی فورسز اور انسداد دہشتگردی سی ٹی ڈی نے دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات گئے پاکستانی فورسز نے کلی قمرانی میں گھر کے سامنے موجود میر شہک قمبرانی نامی نوجوان کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔
ان کی جبری گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے رشتہ داروں نے بتایا کہ میر شیہک قمبرانی ایک معصوم، تعلیم یافتہ اور فطرت سے محبت کرنے والا نوجوان ہیں۔
اس طرح سریاب کے علاقے میں واقع زہری ہاؤس سے بھی رات گئے پاکستانی فورسز نے صالح محمد ولد محمد بخش کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
تربت بہمن سے پاکستانی فورسز نے گھروں پر چھاپہ مارکر یاسر بلوچ ولد الہی بخش، ظریف بلوچ ولد مولابخش اور وحید احمد ولد مولابخش نامی تین نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ( بی این ایم )کے انسانی حقوق کے ادارہ پانک نے جاری بیان میں تصدیق کی ہے ، تینوں نوخوانوں کو فورسز نے 30 اور31 اکتوبر کی درمیان رات چھاپہ دوران تشدد بعد حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔
پانک نے علاقائی عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے ان کی بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کو روکنے کیلے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
پنجگور میں گزشتہ دنوں سیکورٹی فورسز اور ایجنسیوں کے ہاتھوں29 اکتوبر 2025 کو جبری طور پر لاپتہ ہونے والے حمزہ ولد محمد عالم شاہ حسین ولد شفیع جان بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں جبکہ19 اکتوبر 2025 ک اپنے گھر سے لاپتہ ہونے والے نوجوان فرزاد ولد عظیم بھی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
پنجگور کے علاقے تسپ میں 24 ستمبر 2025 کو ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں جبری لاپتہ شاہ سوار ولد ملا اسماعیل ساکن تسپ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
تربت کے علاقے آپسر بلوچی بازار کے رہائشی نوجوان جبری لاپتہ بالاچ ولد دلوش بازیاب ہوگئے ہیں جنھیں 21 اکتوبر 2025 کو لاپتہ کیا گیا تھا۔
پیر کے روز لیویز فورس نے بالاچ دلوش کو ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کر دیا۔




