جھل مگسی(نامہ نگار )بلوچستان لیویز کے پولیس میں انضمام کے بعد جھل مگسی پولیس کے اختیارات میں اضافہ تو ہوا مگر اس کے ساتھ ہی مبینہ طور پر بھتہ خوری کے دروازے بھی کھل گئے۔ اطلاعات کے مطابق تیل بردار گاڑیوں سے بھاری رقوم کی غیر قانونی وصولیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ براستہ مولہ گزرنے والی تیل بردار زمباد گاڑیوں سے پیر چھتہ (نورانی) جھل مگسی ایریا میں قائم پولیس چوکی پر فی گاڑی 26 ہزار سے 30 ہزار روپے تک بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔ بھتہ اکٹھا کرنے کی ذمہ داری ایک پولیس اہلکار شہباز کے پاس ہے، جو مبینہ طور پر دعویٰ کرتا ہے کہ وہ یہ رقم ایس ایس پی کے لیے جمع کرتا ہے۔ مذکورہ اہلکارکی بھتہ لیتے ڈرائیورز نےویڈیو بھی بنادی۔
مبینہ طور پر روزانہ لاکھوں روپے کی غیر قانونی رقوم اس مقام پر اکٹھی کی جاتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی پوری توجہ اسی بھتہ مہم پر مرکوز ہے، جس کے باعث جھل مگسی، گنداواہ اور مضافاتی علاقوں میں چوری، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جب کہ پولیس جرائم کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات سے قاصر ہے۔
مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ عرصہ دراز سے لوک آفٹر‘ چارج رکھنے والے ایس ایس پی پر الزام ہے کہ ان کی ہدایات پر ونگو سے آنے والی چھالیہ اور ڈیزل لے جانے والی گاڑیوں سے فی گاڑی 90 ہزار روپے تک لیا جاتا ہے، جب کہ مسافر بسوں سے 20 ہزار روپے فی بس مبینہ طور پر وصول کیا جاتا ہے۔
عوامی اور سماجی حلقوں نے آئی جی پولیس بلوچستان سے فوری نوٹس لینے، غیر قانونی وصولیوں کی شفاف تحقیقات کرانے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی اپیل کی ہے۔
