واشک دانش اسکول منصوبہ مفاد پرستوں کی نذر ہونے والا تعلیمی خواب۔عوامی حلقے

 


واشک (پریس ریلیز) واشک عوامی حلقوں نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچستان کے پسماندہ ضلع واشک میں دانش اسکول کا منصوبہ، جو علاقے کے ہزاروں بچوں کے لیے تعلیمی امید کی کرن بن سکتا تھا، بدقسمتی سے بااثر افراد اور کرپٹ عناصر کے ہاتھوں تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔ منصوبے کے آغاز کو تین سال گزر چکے ہیں، مگر اب تک اسکول کے لیے زمین کی الاٹمنٹ ممکن نہ ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق جن سرکاری زمینوں پر دانش اسکول تعمیر ہونا تھا، وہ بااثر شخصیات اور سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد نے اپنے نام الاٹ کروا لی ہیں۔ نتیجتاً حکومت نے زمین کی عدم دستیابی کو جواز بنا کر منصوبہ فہرست سے ہی نکال دیا۔
یہ معاملہ صرف انتظامی غفلت نہیں بلکہ مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا عکاس ہے۔ مقامی سطح پر ایم پی اے واشک پر سنگین الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ انہوں نے سرکاری زمینیں عوامی مفاد، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کے لیے مختص کرنے کے بجائے اپنے قریبی افراد اور ووٹرز میں تقسیم کیں تاکہ سیاسی وفاداریاں خریدی جا سکیں۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ واشک پہلے ہی بلوچستان کے تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں درجنوں دیہات میں بچوں کے لیے اسکول تک دستیاب نہیں۔ ایسے میں دانش اسکول جیسے جدید تعلیمی ادارے کا قیام علاقے کے تعلیمی مستقبل کے لیے سنگ میل ثابت ہوسکتا تھا، مگر بدعنوانی اور سیاسی مصلحتوں نے اس موقع کو بھی ضائع کر دیا۔
مقامی عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دانش اسکول منصوبہ فوری طور پر بحال کیا جائے، قبضہ شدہ سرکاری زمین واپس لی جائے، اور ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے عوامی مفاد کے منصوبے کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھایا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اس معاملے پر فوری ایکشن نہ لیا تو واشک کے بچوں کا مستقبل ہمیشہ کے لیے تاریکی میں ڈوب جائے گا یہ وقت انصاف کا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post