لورالائی ملک میں ہمارا پنا متحدصوبہ ہونا چاہیے، محمود خان اچکزئی

 


لورالائی (نامہ نگار )پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان انتہائی مشکل میں ہے،پاکستان کو ہم توڑنا نہیں چاہتے پاکستان میں ہمارا پنا متحدصوبہ ہونا چاہیے۔ یہاں قانون کی حکمرانی ، آئین کی بالادستی ہونی چاہیے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان ہم نے اس لیے بنائی ہے کہ پاکستان میں ایک آئین ہوگا اور اس آئین کے تحت لوگوں کے صحیح ووٹوں سے ایک منتخب پارلیمنٹ ہوں گی وہی پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی اور داخلہ وخارجہ پالیساں بنائیگی ۔ عدلیہ ، میڈیا آزاد ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لورالائی میں 7اکتوبر1983کے شہدائے جمہوریت اور 11اکتوبر 1991کے شہدائے وطن کی برسی کے موقع پر غازی ارسلا خان گراﺅنڈ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی اور مرکزی سیکرٹری جبار خان اتمانخیل نے خطاب کیا ۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلع سیکرٹری صفدر میختر وال نے سرانجام دیئے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت نے مولوی اعجاز الحق حاصل کی ۔ جلسہ عام کی قراردادیں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی آرگنائزر سیف اللہ خان
نے پیش کی ۔ جلسہ عام میں پارٹی کے مرکزی وصوبائی ایگزیکٹیوز بھی شریک تھے ۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آباﺅد اجداد نے انتہائی غربت کی زندگی گزاری لیکن وطن کا سودا کسی سے نہیں کیا ، ہمارے لیئے قیمتی وطن اپنے سردوں کے نذرانے پیش کرکے پالا ہے ہمیں بھی دوسرے قوموں سے سبق سے لیکر وطن کا دفاع ہر قیمت پر کرنا ہوگا۔ فلسطینیوں نے ماضی میں کمزوریاں کیں جس کی وجہ سے آج مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ۔ ہمیں کسی صورت کمزور نہیں کرنی چاہیے ۔ آج امریکی صدر ٹرمپ کہتا ہے امریکہ فرسٹ اور ہر کوئی اپنے وطن اپنے مٹی کے لیے سوچتا ہے اس کا دفاع کرتا ہے ہمیں بھی
اپنے اس وطن کی دفاع اور اس کے لیے سوچنا ہوگا۔ ہم کسی سے رنگ، نسل ،مذہب یا فرقہ کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتے ۔ ہم تمام انسانوں کو آدم علیہ اسلام اور حوا انا بی بی کے بچے سمجھتے ہیں اور ان کو عزت واحترام کی نگاہ سے اس شرط پر دیکھتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے ثقافت کا احترام کرے ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھیں۔ ہمارے عبادت گاہ کا احترام کرے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 7اکتوبر 1983کے شہدائے جمہوریت اور 11اکتوبر 1991کے شہدائے وطن کو خراج عقیدت واحترام کے سُرخ پھول پیش کرتے ہیں ۔ ویسے اسلم اولس یار شہید ، کا کا محمود شہید ،رمضان شہید ، داﺅد شہیدنے مرنا تو ہر حال میں تھا اور انکے سینکڑوں عزیز واقارب مرچکے ہیں جنہیں کوئی یاد نہیں کررہا جبکہ وطن کے لیے جان قربان کرنے والوں کو تاریخ ہمیشہ زندہ رکھتی ہے ۔ اور آج ہم اپنے شہدا کا دن لورالائی میں ایسے حالات میں منارہے ہیں کہ آج ہمارا ملک پاکستان مشکل میں ہے ، ہم سب کوایک بار پھر یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم فوج اور آئی ایس آئی کے مخالف نہیں ہے ۔ ہرملک میں فوج اور جاسوسی ادارے ضروری ہیں یہ ہونی چاہیے ۔ ہم تو فوج اور ان کے تمام جاسوسی اداروں کی سیاست میں مداخلت کے مخالف ہیں۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان پانچ مختلف قوموں کا مشترکہ گھر ہے یہاں نہ کوئی کسی کا آقا ہے نہ کوئی کسی کا
غلام ۔ ہمیں غلام کی حیثیت سے کسی صورت نہیں رہنا ۔ ہمارا ملک دنیا جہاں کی قدرتی خزانوں سے بھرپور ملک ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم ملک میں موجود تمام قدرتی نعمتوں پر وہاں کے رہنے والے قوموں کا حق چاہتے ہیں ۔ دنیا کے قانون کے مطابق دنیا کے تمام ممالک یا افواج جس طرح دنیا کے افواج اور اداروں کا سیاست میں کام نہیں یا یہاں بھی یہ تسلیم کرنا ہوگا۔ یہاں اس ملک میں عمران خان کی پارٹی نے الیکشن جیتے لیکن زر وزور کے نتیجے میں شہباز شریف کو غلط طریقے سے مسلط کیا گیا ۔ محمد علی
جناح نے 1948کوئٹہ کے سٹاف کالج میں یہ کہا تھا کہ فوج کا سیاست میں کوئی کام نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ لورالائی بوری کاکڑی مسجد انگریزی استعمار کے خلاف سب سے بڑا مرکز تھا ۔ بارہ خان اتمانخیل اور دیگرلوگوں سمیت علماءکرام اُس وقت خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے فکر کے حامی تھے اور انگریز استعماری کے خلاف تھے ۔ اگر چہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کا تعلق کوئٹہ پشین قلعہ عبداللہ سے تھا لیکن خان شہید کی سیاست کا مرکز بوری کان مہترزئی اور یہ علاقے تھے ۔ جہاں انگریزی استعمار کے خلاف سخت موقف رکھنے والے خان شہید کے ساتھی موجود تھے۔ میختر آکا کے دادا بارہ خان اگر چہ شاہی جرگہ کے
ممبر تھے لیکن قومی تحریک کے ساتھی تھے ۔ بوری لورالائی کا اس لیے ہم پر حق تھا اور ہے کہ ہم قومی خودمختاری کے تحریک کے جلسے یہاں منعقد کرےں کیونکہ آج ان کے تمام مبارزین کے ارواح خوش ہوں گے کہ جب ہم ظالم کے مقابلے میں کم لوگ کھڑے تھے آج اس جلسے میں ہزاروں لوگ ہمارے فکر کے موجود ہیں ۔سیاست ہمارے نزدیک عبادت کا درجہ رکھتی ہے ۔ سیاست کو یہاں بدنام کیا گیا ہمیں عزیزی اور اقرباءپروری اس بنیاد پر کرنی چاہیے کہ اگر کوئی اپنا کسی دوسرے پر ملامت ہو تو ہمیں صاف کہہ دینا چاہیے کہ آپ ملامت ہو ۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ لوگوں نے کامیاب ہڑتال کا انعقاد کیا ہمارے ساتھ یہی ظلم ہوتا رہا تو کشمیر، گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں ایسے ہڑتال اپنے اتحادی پارٹیوں کے ہمراہ منعقد کرینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم ظالموں کی دنیا میں رہ رہے ہیں یہاں کمزورکو جینے کا حق نہیں دیا جارہا ۔ ہمارا وطن دنیا جہاں کے بہترین قدرتی وسائل سے پُر وطن ہے ، سورت رحمن میں اللہ تعالیٰ نے جن نعمتوں کا ذکر کیا ہے وہ تمام نعمتیں پشتونوں کے وطن میں موجود ہےں۔ بلوچ وطن وسائل سے پُر ہے لیکن اس پرانکے بچوں کا واک واختیار نہیں۔ ہمیں دنیا کو یہ بتادینا چاہیے کہ ہم پشتون ایک قوم ہے ۔ ہمارا اپنا
تاریخی وطن ، اپنی سرزمین ، اپنی ثقافت ہے۔ ہمارے وسائل ہمارے بچوں کی خدمت میں ہونی چاہیے ۔ دنیا آج حیوانوں کے حقوق کی باتیں کرتی ہے لیکن جب ان کے اپنے مفادات درمیان میں آجاتے ہیں تولاکھوں انسانوں تہہ تیغ بنا لیتے ہیں ۔ ٹونی بلیئر نے عراق میںصرف ایک الزام پر عراق میں ہزاروں انسانوں کا قتل عام کرکے صرف ایک لفظ Sorryسے جان خلاصی کی ۔کہ ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ عراق کے ساتھ ایٹمی اسلحہ ہے لیکن وہ نہیں تھا ۔ ہمیں اپنی قوم کو منظم کرنا ہوگا ۔ حضرت محمدﷺکے ساتھ پہلے جنگ میں صرف 313لوگ تھے ۔ جب وہ 313منظم ہوئے تو ہزاروں کے لشکروں کو ماتدی۔ تو تنظیم کے ذریعے آج دنیا میں اربوں لوگ کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے پارٹی میں شامل ہونیوالے تمام ساتھیوں کو مبارکباد دی اور منظم ہونے کا کہا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے پارٹی اس لیے بنائی ہے کہ ظالم حکمرانوں کے خلاف حق کی آواز بلند کرے ۔ یہ شہادتیں ہم نے اس لیئے نہیں دیئے یہ اپنے وطن کی دفاع کی راہ میں شہید ہوئے ہیں۔ ہم امریکہ کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ شہباز شریف حکومت جو معاہدہ آپ کے ساتھ کرتا ہے یہ پاکستان کے عوام کا معاہدہ نہیں ہے کیونکہ یہ حکومت عوام کی طاقت سے نہیں بلکہ زر وزور کی بنیا د پرقائم ہوئی ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کل آپ پر آئینگے کہ ہمیں شہباز شریف نے ٹھیکہ دیا ہے پھر ہم سے گلہ نہیں کرنا ہوگا کہ یہاں کے عوام نے آپ کے ساتھ جو کچھ بھی کیا ۔ لورالائی یہاں کے باسیوں کا ہے ، وزیرستان وزیرستانیوں کا ہے ۔ آزادی اُس کو کہتے ہیں کہ لورالائی کے لوگ لورالائی کے فیصلوں کے مالک ہوں گے۔ اور ہر جگہ کے رہنے والے وہاں کے مالک ہوں گے ۔ بیدار قومیں اپنے آپ کو بچاسکتی ہیں اور خوابیدہ قومیں یا سستی کرنیوالے پھر فلسطینیوں کی طرح برباد ہوں گے۔ فلسطینی نہ کمزور لوگ نہ بے غیرت ہے بس پہلے سستی کی جب اسرائیلی لوگ ان کی زمینیں خرید رہے تھے وہی سستی آجان کی بربادی کاسبب بنی ہے۔ ہمیں سستی نہیں کرنی چاہیے ۔ ہم سیاسی جدوجہد اور ہڑتالوں کے ذریعے ہر طرح کے طاقتور قوت کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ آئیں ایک نئے جمہوری پاکستان کی بنیاد رکھیں ۔ پشتونخوا وطن کے لوگوں کو متحدومنظم کرنا ہوگا ۔ ہمیں آپس کی رنجشوں کا خاتمہ اس طرح کرنا ہوگا کہ جو بات آپ کو بُری لگتی ہو دوسروں سے نہ کہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کو ہم توڑنا نہیں چاہتے پاکستان میں ہمارا پنا متحدہ صوبہ ہونا چاہیے۔ یہاں قانون کی حکمرانی ، آئین کی بالادستی ہونی چاہیے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان ہم نے اس لیے بنائی ہے کہ پاکستان میں ایک آئین ہوگا اور اس آئین کے تحت لوگوں کےصحیح ووٹوں سے ایک منتخب پارلیمنٹ ہوں گی وہی پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی اور داخلہ وخارجہ پالیساں بنائیگی ۔ عدلیہ ، میڈیا آزاد ہوں گی۔ جلسہ عام میں پشتونخوامیپ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرﺅف لالا ، مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری مالیات آغا سید لیاقت علی ، مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال ، صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ، صوبائی سینئر نائب صدر ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا، صوبائی نائب صدر مجید خان اچکزئی ، صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان اور دیگر صوبائی ایگزیکٹیوز بھی شریک تھے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post