کپکپار بارڈر کھولنے کی بازگشت تحریر! کامریڈ وسیم سفر

 


تحصیل بلیدہ زامران تگران تحصیل مند  تحصیل تمپ سے متصل فعال عبدوئی بارڈر فیول کراسنگ پوائنٹ کی حیثیت ختم کرنے اور ایک طفلی جھوٹی تسلی نئے سرے سے دشت کپکپار بارڈر کھولنے کی یقین دہانی کو ہم سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ 

یہ عمل تحصیل دشت، تحصیل بلیدہ زامران، تحصیل تمپ اور تحصیل مند سے ملحقہ علاقوں کو آپس میں بانٹنے، ایک دوسرے سے متنفر کرنے اور مقامی لوگوں کے معاشی وسائل کو تباہ کرنے کی ایک واضح سازش ہے۔

دشت کپکپار کراسنگ پوائنٹ کھولنا وہاں کے باسیوں کے لیے روزگار کا بنیادی ذریعہ ہے اور ان کا آئینی حق ہے۔ ضلعی انتظامیہ کس جواز پر فعال منظم عبدوئی بارڈر کراسنگ پوائنٹ کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے؟ 

ہم اس فیصلے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

ہماری تشویش اور مطالبات درج ذیل ہیں:

1 عبدوئی کراسنگ پوائنٹ بند کر کے عوام کا روزگار چھیننا لاکھوں افراد کو بھوک اور افلاس کے دہانے پر لا کھڑا کرے گا — یہ عمل قطعی ناقابلِ قبول ہے اور ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

2. ضلعی انتظامیہ اور عسکری حکام نے مرحلہ وار کر کے روزگار محدود کرنے کی مہم چلائی: پہلے جالگی ، دشتک کراسنگ کو بند کیا گیا، پھر صرف عبدوئی بارڈر پر منحصر رکھنے کا وعدہ ہوا، بعد ازاں محدود ٹوکن لسٹنگ اور تین/چار روز کام کی اجازت جیسی پابندیاں نافذ کی گئیں  یہ سب منصوبہ بندی شدہ معاشی قتل ہے۔

3. اب عبدوئی کراسنگ پوائنٹ کی حیثیت ختم کر کے عوام کو فقط طفلی تسلی دے کر کپکپار کھولنے کی بات کی جا رہی ہے  یہ عوام کو بہکانے اور ان کے بنیادی حقوق چھیننے کی کوشش ہے، جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔

4. ہم ضلعی انتظامیہ اور عسکری قوتوں کی ان جبر آمیز اور غیر منطقی پالیسیوں کے خلاف آئندہ اپنا لائحہ عمل واضح کریں گے اور ضرورت پڑنے پر سخت، منظم اور پرامن ردعمل دینے پر مجبور ہوں گے  عوام کسی بھی صورت اپنے روزگار کے حق کا تشدد یا جبر سے قبول نہیں کرے گی۔

5. ہم نے مسلسل حکامِ بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ پہلے سے فعال کراسنگ پوائنٹس (دشت  کپکپار، مند  سوراپ، دشتک  بگان، جالگی) کو کھولا جائے، نہ کہ موجودہ فعال پوائنٹس کو مکمل بند کیا جائے۔ حکام کی بار بار یقین دہانی کے باوجود عملی قدم اٹھائے نہیں گئے  یہ تشویش کا باعث ہے۔

6. حکمران جب زمینی حقائق کا بغور معائنہ کیے بغیر آمرانہ فیصلے صادر کرتے ہیں تو ملکی حالات نامناسب رخ اختیار کرتے ہیں؛ روزگار، تعلیم، صحت اور بنیادی ضروریات ریاست کی آئینی ذمہ داریاں ہیں۔ ہم ان حقوق کے حصول کے لیے پُرامن، سیاسی اور جمہوری انداز میں جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ہم عوام کو مطلع کرتے ہیں کہ:

ہر فورم پر احتجاج، مظاہرے اور قانونی و جمہوری ہنگامی کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔

عوام تیار رہیں  جلد ہم اپنے آئندہ لائحہ عمل کا باقاعدہ اعلان کریں گے اور ایک منظم، ملک گیر مزاحمتی تحریک کا آغاز کریں گے۔

آخر میں ایک مرتبہ پھر مؤقف واضح ہے عبدوئی بارڈر کی حیثیت ختم کرنا، مقامی لوگوں کے روزگار کا راستہ بند کرنا اور محدود/فقطی تسلیاں دینا قبول نہیں کیا جائے گا — ہم ہر سطح پر اس غیر منصفانہ، جابرانہ پالیسی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post