شال ( مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی علاقہ شال میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت بی وائی سی کے چھ اسیر رہنماؤں کو نام نہاد انسدادِ دہشت گردی کے جج محمد علی مبین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی درخواست پر عدالت نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کو مزید 20 دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
سماعت کے دوران ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ سوال و جواب کریں، لیکن گزشتہ 25 دنوں میں آپ نے ہم سے کوئی سوال نہیں کیا۔
عدالت کے باہر بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے جو بی وائی سی کی قیادت کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر بی وائی سی کے رہنماؤں نے کہا کہ قوم متحد ہوکر منظم انداز میں جدوجہد جاری رکھے۔ "جیلیں اور صعوبتیں ہمارے ایمان کو کمزور نہیں کر سکتیں۔
انھوں نے کہاکہ ہمیں اس لیئے ریمانڈ پر ریمانڈ دیا جارہا ہے کہ ہم یہاں ہونے والے ظلم بربریت پر آواز اٹھا رہے ہیں کہ بلوچ نسل کشی کو روکیں کیوں کہ یہاں وسائل کی لوٹ مار کیلے پاکستانی تمام ادارے فوج پولیس ،سی ٹی ڈی ،عدالت ،ایجنسیاں سب ایک صفحہ پر ہیں ،
ہم بھگت سنگھ کی طرح قید میں بھی بلوچ پر ہونے والے ظلم کو بے نقاب کریں گے ۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہماری دس ماؤں کو برداشت نہیں کر سکتا، جبکہ ان کی نسلیں اسی سرزمین سے 77 سالوں فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ریاست کا قانون بلوچوں کے لیے الگ ہے، اور یہاں جج اور قانون بلوچوں کے خلاف استعمال ہوتے ہیں۔
ہمیں پانچ ماہ سے اس لیئے قید رکھا گیا ہے ہم ظلم کے خلاف خاموش ہوں جو ہورہا ہے ہونے دیں ۔لیکن ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے ہم اندر غیر قانونی قید بھی ہوں یا باہر ظلم مٹانے کے خلاف ایک ہی آواز ااتھائیں گے کہ جبری گمشدگی ،ماورائے عدالت بلوچ کی نسل کشی ،وسائل کی لوٹ مار بند کرو ۔