اسلام آباد (بلوچستان ٹوڈے)بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جبری لاپتہ افراد اور بی وائی سی (بلوچ یکجہتی کمیٹی) کے گرفتار رہنماؤں کے اہلِ خانہ کو اسلام آباد میں دھرنا دیے آج 18 دن مکمل ہو گئے ہیں۔
احتجاج میں شریک افراد، جن میں خواتین، بزرگ شہری، اور بچے شامل ہیں، نے سخت موسم، شدید گرمی اور بارش کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ان کے پیاروں کو عدالت میں پیش کیا جائے یا انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
احتجاج کرنے والے خاندانوں کو اب تک کیمپ لگانے کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ ان کے مطابق حکام کی جانب سے مسلسل سیکیورٹی رکاوٹیں، نگرانی اور دباؤ کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیشنل پریس کلب کے سامنے کی سڑک کو بھی سیل کر دیا گیا ہے، جس سے شہریوں اور مظاہرین کو مزید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
مظاہرین نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ آئینی، قانونی اور پرامن طریقے سے اپنے مطالبات پیش کر رہے ہیں اور ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان کے عزیزوں کی بازیابی اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
اب تک وفاقی حکومت یا متعلقہ اداروں کی جانب سے کسی باضابطہ مذاکرات یا پیش رفت کا عندیہ نہیں دیا گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ احتجاج کرنے والے ان شہریوں کی آواز سنی جائے اور ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔