شال ( بلوچستان ٹوڈے) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ مستونگ میں گزشتہ رات تقریبا ساڑھے بارہ بجے کے وقت کلی قمبرانی سے قابض پاکستانی فورسز نے تین افراد فضل الرحمٰن قمبرانی، ضیاء الرحمٰن قمبرانی اور شہرباز بنگلزئی شامل ہیں کو جبری لاپتہ کردیا ۔
خیال رہے مذکورہ افراد میں سے فضل الرحمٰن اور ضیاء الرحمٰن کو اس سے قبل مارچ 2025 میں بھی جبری لاپتہ کیا گیا تھا، جنہیں ایک ماہ بعد اپریل میں رہا کر دیا گیا ۔
علاوہ ازیں خضدار کے علاقے نال سے پاکستانی فورسز نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے سابق چیئرمین و گیارہ سال سے جبری لاپتہ رہنماء زاہد بلوچ کے چچا زاد بھائی بیبرگ بلوچ ولد عبدالمالک سکنہ اسد نور مارکیٹ، نال کو تیس جولائی شام تقریبا چھ بجے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا ۔ بیبرگ بلوچ ایک سرکاری ملازم ہے۔
یاد رہے رواں سال مارچ میں زاہد بلوچ کے بھائی شاہ جان بلوچ کو نال میں دن دہاڑے ڈیتھ اسکوائڈ کارندوں نے قتل کر دیا تھا۔
بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج جبری گمشدگیوں کو بطور اجتماعی سزا کے استعمال کررہی ہے۔
ادھر ضلع بولان میں پاکستانی فورسز نے گُل میر نامی نوجوان کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے ۔
پاکستانی فورسز نے آج جیونی سے دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز نے جیونی کوسر بازار میں ایک گھر کو گھیرے میں لیکر محمد ولد رحمت اور ابراھیم ولد حنیف کو حراست میں لے لیا بعد ازاں انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
دوسری جانب 23 جون 2025 کو بلوچستان کے ضلع بولان میں میاں کور کے علاقے میں فوجی آپریشن کے دوران دو افراد جلال ولد اللہ داد مری اور ایک نامعلوم شخص کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں کو آج، 31 جولائی کو لورالائی سے بازیاب ہوگئے ہیں ۔