کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان کے جاری بیان کے مطابق حکام کی جانب سے شال لانگ مارچ کو روکنے کے لیے مختلف شہروں میں کارکنان کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ بی این پی
سردار اختر مینگل کی قیادت میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا لانگ مارچ کوئٹہ لکپاس ٹنل کے قریب دھرنا جاری ہے، حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کر کے لانگ مارچ کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ وڈھ سے نکلنے والی بی این پی مینگل کا لانگ مارچ کوئٹہ میں داخل ہورہی ہے جہاں حکومت نے صوبائی دارالحکومت میں داخلے سے روک دیا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخلے سے روکنے کے خلاف بلوچستان بھر میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی ہے جبکہ کارکنان نے مختلف شہروں میں دھرنا دے دیا ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ بی این پی کے مطابق لانگ مارچ کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی کارروائیاں جاری ہیں، کوئٹہ کے علاقے سونا خان میں احتجاج کرنے پر بیس سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ضلع سبی میں پولیس نے بی این پی کے ضلعی سینئر نائب صدر گل الرحمن مری جنرل سیکریٹری ملک سلطان، دھپال ماہی گیر، سیکریٹری حمید اللہ بلوچ، موسی خان، یونٹ سیکریٹری شاہ محمد ہانبھی اور دیگر کو گرفتار کرلیا ہے۔
آپ کو علم ہے حکومت بلوچستان نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد کوئٹہ میں داخلے کی کوشش پر سردار اختر مینگل کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ بی این پی نے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخلے سے روکنے کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج کی کال دی ہے۔
بلوچستان حکومت نے شال لانگ مارچ کے شرکاء کو روکنے کے لیے گوادر سمیت متعدد شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جبکہ نوشکی سے کوئٹہ جانے والی سڑکیں بھی پولیس نے بلاک کر دی ہیں۔