کراچی میں بی وائی سی کے احتجاجی مظاہرے سے گرفتار نوجوان جبری لاپتہ



کراچی ( ویب ڈیسک )کراچی کے علاقے فقیر کالونی میں 25 اپریل کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنماؤں کی حراستی تشددو غیر آئینی گرفتاریوں کے خلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے گرفتار ایک طالب کو جبری طور پرلاپتہ کردیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی زون نے اس کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مورخہ 25 اپریل کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی قیادت کی غیر قانونی گرفتاری، تنظیم پر ریاستی کریک ڈاؤن، اور جیل میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، گلزادی بلوچ، اور بیبو بلوچ پر ہونے والے تشدد، نیز بیبو بلوچ کو ہدہ جیل سے تشدد کے ذریعے زبردستی پشین جیل منتقل کرنے کے خلاف، بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی زون) نے کراچی کے علاقے فقیر کالونی میں ایک احتجاجی ریلی منعقد کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ریلی کے آغاز سے قبل ہی ریاستی اداروں نے فقیر کالونی کی سڑکوں اور گلیوں کو گھیر لیا تھا۔ ہم نے مزاحمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے، جو کہ ہمارے لیے اب واحد راستہ بچا ہے، احتجاج جاری رکھا۔ پولیس نے ہمارے مرد کارکنوں کو نشانہ بنایا اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی، تلخ کلامی اور گالم گلوچ کی۔ آخرکار، پولیس نے ڈنڈوں اور بندوقوں کے زور پر ہمارے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے اختتام پر، جب ہمارے ساتھی اپنے رہائش گاہوں کی جانب روانہ ہو رہے تھے، پولیس نے ان کی بس کو راستے میں روک کر پورے بس میں موجود افراد کو یرغمال بنایا، خواتین کو گالیاں دیں، مارا پیٹا، اور تمام افراد کو بس سمیت تھانے لے جا کر لاک اپ کردیا۔ چند گھنٹے بعد خواتین کو تو رہا کر دیا گیا، تاہم مردوں، جن میں کم عمر بچے بھی شامل تھے، کو حراست میں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان 15 مرد افراد میں سے چار کم عمر بچوں کو رہا کر دیا گیا، لیکن ایک نو عمر طالب علم، رضوان ولد طارق، کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر سادہ لباس میں ملبوس افراد نے، ایس ایچ او اور دیگر پولیس افسران کی موجودگی میں، سب کے سامنے تھانے سے لے جایا۔ رضوان تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی موجودہ صورتحال اور مقام کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ جب آج عدالت میں پولیس سے رضوان کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں رضوان کی بابت کچھ علم نہیں۔

بی وائی سی کراچی زون کا کہنا ہے کہ رضوان ولد طارق ایک انٹرمیڈیٹ کے طالب علم ہیں۔ ان کی جبری گمشدگی، تھانہ مومن آباد کے ایس ایچ او اور دیگر پولیس افسران کی موجودگی میں عمل میں آئی۔ ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ اگر رضوان ولد طارق کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی مکمل ذمہ داری تھانہ مومن آباد کے ایس ایچ او اور متعلقہ عہدیداران پر عائد ہوگی۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم رضوان ولد طارق کی فوری اور بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بطور تنظیم ہمارا یہ مؤقف ہے کہ ریاست نے اب تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔ عوام کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور قانون و آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور ہم نے کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ لیکن ہمیشہ ریاستی اداروں نے اپنے غیر قانونی اقدامات کے ذریعے ہمارے لوگوں پر تشدد کیا ہے، ہمارے پرامن احتجاجوں کو سبوتاژ کیا ہے، اور ہمارے مظاہرین کو ہراساں کیا ہے، جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ اگر رضوان ولد طارق یا ہمارے دیگر ساتھیوں کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی مکمل ذمہ داری ان اداروں پر ہوگی جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خود کو اس کا محافظ کہلواتے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post