کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سرگرم کارکن گلزادی بلوچ کو پولیس اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔
ترجمان بی وائی سی کا کہنا ہے کوئٹہ سے پولیس سی ٹی ڈی اہلکار ہمارے کارکن گلزادی کو زبردستی لے گئے ہیں۔ اس کا ٹھکانہ ابھی تک نامعلوم ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ یہ ریاستی جبر کی ایک اور کارروائی ہے جس میں پرامن کارکنوں اور مزاحمتی آوازوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہم اس غیر قانونی حراست کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہم عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔
اس طرح شال ایون سٹی سے سی ٹی ڈی کے کارندوں نے آج دوپہر کے وقت چھاپہ مارکر مشکے لیاقت بازار آواران کے رہائشی طالب علم نظام ولد حسن کو
حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔
دریں اثناء پسنی میں تربت پیدارک سے تعلق رکھنے والے نوجوان عبداللہ ولد علی نامی نوجوان کو قابض پاکستانی فورسز نےرواں مہینے 5 اپریل کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق، عبداللہ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جس کے بعد ان کی کوئی خبر نہیں ہے۔