بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کے خاندانوں کو مسلسل ہراساں کیے جانے اور نفسیاتی اذیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پانک

 


کوئٹہ ( پریس ریلیز )بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے جاری بیاں میں کہا ہے کہ 28 جنوری 2025 یعنی آج پنجگور کے علاقے پروم میں سیکیورٹی فورسز نے حاجی محمود کے بیٹے طارق اور دوست محمد کی بیٹی حلیمہ کو حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔ دونوں افراد کو بعد میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ یہ واقعہ ان کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور اپنے پیاروں کے لیے انصاف کے متلاشی خاندانوں کو درپیش منظم ہراساں کیے جانے کی ایک توسیع ہے۔

پانک نے کہا ہے کہ یہ خاص طور پر پریشان کن ہے کہ طارق اس سے قبل جبری گمشدگی کا شکار رہا ہے۔ مزید برآں، حلیمہ دوست محمد کی بیٹی ہے، جو خود 2012 سے جبرا لاپتہ ہے۔ اس خاندان کے ساتھ یہ پہلا سانحہ نہیں ہے۔ طارق کا بھائی دوست محمد گزشتہ سال ایک ڈرون حملے میں اپنے پورے خاندان سمیت مارا گیا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ غمزدہ خاندانوں پر ظلم و ستم انصاف، انسانی وقار اور جوابدہی کے اصولوں کی غیر انسانی بے حرمتی کو ظاہر کرتا ہے۔ پانک اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ جبری گمشدگیاں اور خاندان کے افراد کو ہدف بنا کر ہراساں کرنا پہلے سے ہی اذیت زدہ لواحقین کے درد کو بڑھا دیتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات ناانصافی کے زخموں کو گہرا کرنے اور خوف اور جبر کے ماحول کو برقرار رکھنے کا کام کرتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کو فوری طور پر حل کریں۔

انہوں نے آخر میں کہا ہے کہ اس طرح کے غیر انسانی عمل کے مرتکب افراد کو جوابدہ ہونا چاہیے، اور لاپتہ ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ پیش آنا چاہیے. ان لواحقین کو مزید تکلیف سے نہ گزارا جائے

Post a Comment

Previous Post Next Post