شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہماری جدوجہد بلوچ قوم کے انسانی حقوق کی بحالی کے لیے ہے ریاست پاکستان کے اندر ہمیں ان تمام انسانی حقوق سے محروم کیا گیا ہے جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ اس لیے ہم عالمی اداروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بحالی اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انھوں نے یہ باتیں یہاں وی بی ایم پی کے جبری لاپتہ افراد اور بلوچ شہداء کو اںصاف کی فراہمی کے لیے قائم کیے گئے احتجاجی کیمپ میں آئے وفود سے کیں۔آج بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5680 دن ہوگئے ہیں۔لسبیلہ سے کنٹریکٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔انھوں نے کہا جبری گمشدگی کا سیاسی پس منظر ہوسکتا ہے لیکن یہ عمل انسانیت کے خلاف ہے اور کسی ایک سیاسی جماعت ، تنظیم ، گروہ کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہے اس لیے ہم سب کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ پورا بلوچستان اس بحران کے لپیٹ میں ہے۔
ماما قدیر نے کہا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز پرامن طریقے سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہر فورم پر جدوجہد کر رہی ہے۔دنیا کے طویل ترین احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ بلوچستان کے مرکزی شہر شال کے پریس کلب کے سامنے جاری ہے ۔لیکن ریاست پاکستان کے طاقتور لوگوں کو یہ پرامن جدوجہد بھی ہضم نہیں ہوتا ۔ کئی بار بھوک ہڑتالی کیمپ کو جلایا گیا مگر اس طرح کے ہتھکنڈے کارگر نہیں ہوں گے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے کیونکہ یہ ہماری اور انسانیت کی بقا کی جنگ ہے۔
انھوں نے کہا جبر کے نتیجے میں ہزاروں خاندان بلوچستان سے ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بچے ، خواتین اور بوڑھے ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان میں اپنے عزیزوں کے پاس پناہ لیے ہوئے ہیں۔اتنے بڑے بحران اور اتنی بڑی تعداد میں ہجرت کے باوجود عالمی سطح پر اس معاملے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ افغانستان اور ایران میں بلوچ مہاجرین کو حکومت اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے مناسب مدد اور حمایت نہ ہونے کی وجہ سے وہاں لوگ غیرمحفوظ ہیں۔بزرگ بلوچ رہنماء استاد واحد کمبر کو ایران اور محمود لانگو کو افغانستان سے اغواء کرکے پاکستان لاکر جبری لاپتہ کردیا گیا ہے۔دونوں کو بازیاب کرکے ان کے خاندان کو اذیت سے نجات دلایا جائے اور متاثرین کو اںصاف فراہم کیا جائے۔
ماما قدیر نے کہا ہمسایہ ممالک اور عالمی اداروں کو چاہیے کہ پاکستان کی سرحدوں کے باہر انسانی بنیادوں پر بلوچوں کی مدد کریں۔ انھیں مہاجرین کا درجہ دے کر صحت ، تعلیم اور سفر کی سہولیات سمیت قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔
مشکے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں تین نوجوان جبری لاپتہ
آواران ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان ضلع آواران کے تحصیل مشکے میں پاکستانی فورسز نے تین نوجوانوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔ لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت حمید ولد نورو، آدم ولد اعظم اور سمیر ولد اکبر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق تینوں نوجوان مشکے پروار کے رہائشی ہیں وہ گزشتہ دنوں پکنک پر گئے تھے کہ وہاں پاکستانی فورسز نے انہیں حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔