کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ نے ڈگری کالج سریاب میں شمولیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی چیرمین کا نام شیڈول فورتھ میں ڈال کر وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے قومی مسائل سے دستبردار ہونگے ہم واضح کرتے ہیں کہ کیسی بھی شیڈول کو نہیں مانتے غیر قانونی طور پر قانون اور آئین کی دھجیاں اڑائی گئی ہے ۔
بی ایس او کسی قسم کی شیڈول کو نہیں مانتی اور کسی میں اتنا ہمت نہیں ہے جو بی ایس او کا حاضری لے سکے اگر یہ سمجھتے ہے کہ ہم ان کو شیڈول میں ڈال کر یا ان کے خلاف بغاوت اور دہشتگردی مقدمات درج کرکے ہمیں ہمارے قومی مسائل ہمارے قوم کے بقاء سے اور ہمارے تشخص سے ہمیں دستبردار کیا جا سکتا ہے یقیناً وہ غلطی پر ہیں اور وقت اسے ثابت کریگا کہ ہم مغل کے درباری ہے نہ ہم پنجابی کے غلام ہے جواب دینگے اور کرارا جواب دینگے کیسی شیڈول کو نہیں مانتے ہے کیسی کالے قانون کا حصہ نہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جونئیر وائس چیئرمین ڈاکٹر طارق بلوچ سیکرٹری اطلاعات ادریس بلوچ منصور بلوچ وحید بلوچ انام بلوچ عصمت بلوچ اکرم بلوچ آغا شفیق شاہ عدنان بلوچ محبوب بلوچ امجد بلوچ و دیگر نے کہا کہ سائنس کالج کافی عرصے سے اپنے قیمتی زمین کی وجہ سے مقتدر قوتوں کی وجہ سے نظر میں رہا ہے پہلے ہاسٹل پہ قبضہ اب کالج کو جلا کر خاکستر کردیا گیا حالانکہ سائنس کالج سے میٹرو پولیٹن کا دفتر صرف 2 منٹ کے دوری پہ ہے لیکن نا پولیس کو پتہ چلا نا فائر برگیڈ کو جیسے فرشتوں نے اس جلا دیا اور پھر غائب ہوگئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سائنس کالج نظر آتش کرنے کے خلاف فوری طور پر ایک با اختیار کیمٹی تشکیل دیکر تمام حقائق سامنے لائیں بصورت دیگر ہم اپنے تعلیمی اداروں کے خلاف ہونے والے سازشوں کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر سخت احتجاج کرینگے۔
بی ایس او پجار کے آئین اغراض مقاصد کے اتفاق کرتے ہوے سیکنڈوں طلباء نے حسیب بلوچ مولا بخش عزیر بلوچ کے قیادت میں شمولیت اختیار کی ۔