حیدر آباد وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے سی ٹی ڈی حیدرآباد کے گذشتہ شب کوٹری میں کیئے گئے مقابلہ اور حیدرآباد پریس کانفرنس پر اپنا فوری رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی ٹی ڈی حیدرآباد کا کوٹری میں مقابلہ اور حیدرآباد میں پریس کانفرنس جھوٹی ہے، جھوٹے مقابلے میں ظاہر کیئے گئے دونوں قومپرست کارکنان شوکت ملوکھانی اور نعیم ملوکھانی ایک سال سے جبری لاپتا کارکن تھے۔ جن کو گذشتہ شب کوٹری کے چاول گودام کے قریب ایک جھوٹے مقابلے میں گرفتاری ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا ایک اور ساتھی ساجن ملوکھانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ سندھ یونیورسٹی کے لا شعبے کا شاگرد ساجن ملوکھانی بھی 28 اگست 2023ع سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں حیدرآباد سےجبری لاپتا کیا گیا ہے جوکہ ابھی تک ایجنسیوں کی قید میں ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ جبری لاپتا شاگرد ساجن ملوکھانی کو کسی جعلی مقابلے میں جانی نقصان پہنچایا جائے گا ۔ ساجن ملوکھانی سمیت کسی بھی مسنگ پرسن کو اگر کوئی بھی جانی نقصان پہنچایا گیا تو سندھ بھر میں اس کا سخت ردعمل کریں گے۔
ان تینوں جبری لاپتا کارکنان کی آزادی کے لیئے گذشتہ ایک سال سے ان کے لواحقین اور تمام مسنگ پرسنز فورمز کی جانب سے قاضی احمد ، نوابشاہ ، کراچی ، حیدرآباد اور لاڑکانہ سمیت ساری سندھ میں احتجاج جاری رہے ہیں ۔ جو کہ سب اخباری اور ٹی وی چینلز کے رکارڈ پر موجود ہیں۔
پاکستانی ریاست کی ایجنسیوں اور سی ٹی پولیس کی سندھ کے سیاسی اور قومپرست کارکنان کے خلاف اس ریاستی آپریشن اور انسانی حقوق کی شدید پائمالی پر ہم اقوامِ متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ایشین ہیوہن رائیٹس کمیشن ، ایچھ آر سی پی سمیت تمام دنیا کے تمام انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔
ہم سی ٹی ڈی حیدرآباد سمیت پاکستان کی تمام ایجنسیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ جبری لاپتا سندھی قومپرست کارکنان کو جھوٹے مقابلوں میں دکھانا اور نقصان پہنچانا بند کریں ، ورنہ ان کی اس پریکٹس کا ردعمل بہت بھیانک ہوگا ۔
ہم تنظیم کے توسط سے حیدرآباد کی آج کی گئی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک سال سے جبری لاپتا سندھ یونیورسٹی کے شاگرد ساجن ملوکھانی کو فوراٙٙ آزاد کیا جائے ، دوسری صورت میں سندھ بھر میں بھرپور احتجاج کی کال دیں گے۔