جبری لاپتہ افراد کے لواحقین شدید گرمی میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں،‏ انسانی حقوق کے ادارے خاموش ہیں۔ سمی دین بلوچ

 


 پاکستانی فوج خفیہ اداروں سمیت مقامی ڈیتھ اسکوائڈ کے ہاتھوں خضدار اورناچ سے گزشتہ 15 سال سے جبری لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا ہے کہ ‏رواں ماہ بلیدہ زامران سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین کی جانب سے تربت تک مارچ کیا گیا اور دھرنا دیا گیا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مطالبات پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی بھی کی گئی مگر مقامی انتظامیہ اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کرسکی ہے۔


انہوں نے مزید کہا ہے کہ لواحقین 17 جون سے دوبارہ تربت کی شدید گرمی میں چھوٹے بچوں سمیت دھرنا دیکر بیٹھے ہیں مگر یہ مسئلہ نہ میڈیا میں نظر آتی ہے اور نہ انسانی حقوق کے ادارے اس سنگین عمل کے خلاف آواز اٹھاتے نظر آتے  ہیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post