بلوچ جبری لاپتہ کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5470 مکمل
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے وائس چیئرمین شیر باز بلوچ، انفارمیشن سیکرٹری سہیل بلوچ اور سینٹرل کمیٹی ممبر عثمان بلوچ اور دیگر نے کیمپ اگر اظہار یکجتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سب سے پہلے یہ کہ بلوچستان کے مسلے کا واحد صحیح پائیدار اور حقیقی حل کیا ہے صوبائی خود مختیاری حق خودارادیت مزہبی جنونیت روڈ ہسپتال اسکول نوکری بجلی ساخل وسائل پیسہ کمانا نوجوانوں کو جبری اغوا کروا کے لاشوں کو مسخ کروانا مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کی سفارش فوجی یلغار کے عوض اپنے ضمیر کو بیچ کر پیسہ کمانا یا پھر بلوچستان کی تحریک ہے.
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا مسلے کا حل تحریک کو آگے بڑھانے کے علاوہ اور کوئی چیز ہو ہی نہیں سکتا بلوچ فرزندوں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے بلوچستان کے تحریک کی خاطر بلوچ ماوں بہنوں نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو وطن کی خاطر اس لیے قربان کیا کہ بلوچستان ہو بلوچ نوجوان پیر و کماش خواتین و بچے ہر طبقے کے لوگ بھوک پیاس آنسو جیل ، زندان اور ٹارچر سیل وغیرہ اس لیے برداشت کر رہتے ہیں۔ کہ بلوچستان کی قومی تحریک تیز ہو کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ بلوچستان کے مسلے کا واحد حقیقی حل بلوچ سرزمین کی حفاظت کلچر رسم و رواج زبان و ثقافت کی حفاظت قومی تحریک میں ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قوم پر جماعت مفادات اور علاقائیت سے بلند تر ہو کر بلوچ کا نام اختیار نہیں کر سکا ہے نہ ہی بلوچ ، بلوچ قومیت کے تحت اپنا لائحہ عمل و پروگرام مرتب کر سکا ہے۔ تاکہ حقیقی معنوں میں بلوچیت کی ترجمانی کر سکے اسی طرح جمہوری اور وطن کی شکل میں واضح نہیں ہیں۔