چمن میں بارڈر پالیسی پر احتجاجی مظاہرین پر پاکستانی فورس FC کی فائرنگ تاہم نقصانات بارے معلومات نہیں مل سکے ہیں ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایف سی کی یہ حرکت انتہائی قابل مذمت ہے اور دنیا میں کسی جگہ ایسا نہیں ھوتا کہ مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی جائے ۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ چمن میں نہتے پشتون مظاہرین پر پاکستان آرمی کے بدمعاش فوجیوں نے سیدھی گولی چلائی ہے۔
انھوں نے کہاکہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی ہے اس سے پہلے بھی بدمعاشوں نے مظاہرین کو نزدیک سے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا ۔
علاوہ ازیں گوادر، کوسٹل ہائی وے پر احتجاجی دھرنا ختم، سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گیا ۔ تفصیلات کےمطابق کوسٹل ہائی وے N-10 پر جاری دھرنا مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم اور سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے ۔
کوسٹل ہائی وے N-10 چٹی کے علاقے میں (جو کہ گوادر-جیوانی-گبد-ایران سرحد) پک اپ یونین کی جانب سے کنٹانی میں باڑ لگانے، گیٹ نصب کرنے اور غیر مقامی گاڑیوں کے داخلے کے خلاف احتجاج کے باعث بند کر دی گئی
تھی۔
ادھر بیلہ کیمسٹ ایسوسی ایشن بیلا کی احتجاجی ریلی علامتی طور پر چند گھنٹوں تک تمام میڈیکل اسٹورز بھی بند رہے ۔
تفصیل کے مطابق کیمسٹ ایسوسی ایشن بیلا کی طرف سے کیمسٹ ایسوسی ایشن بیلا کے صدر عبدالواحد بلوچ اور سول سوسائٹی کے رہنماں کے خلاف لسبیلا پولیس کی طرف سے درج کئے گئے مقدمے کے خلاف بدھ کے روز درگاہ پیر محی الدین سے موٹرسائیکل احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کے شرکا نے مین بازار کا گشت کرتے ہوئے عوامی پریس کلب (رجسٹرڈ)بیلا جہاں شرکا نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے عبدالواحد بلوچ سمیت سول سوسائٹی کے دیگر رہنماں کے خلاف درج کئے گئے مقدمے کی مذمت کی اور مقدمہ فی
الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے شرکا نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے ، جن پر مختلف قسم کی عبارات درج تھے۔