مستونگ گذشتہ سال دشت کابو کراس چوکی سے جبراً لاپتہ کیے جانے والے لطیف بنگلزئی کی باحفاظت بازیابی کے لیے مستونگ میں مقامی ہوٹل کے قریب اہلخانہ نے روڈ بلاک کرکے احتجاجی دھرنا دے دیا ۔ جس کے باعث شال کراچی شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی، دھرنے میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی-
مظاہرین نے کہاکہ گذشتہ سال 19 اکتوبر 2023 کو پاکستانی فورسز نے مستونگ کے رہائشی لطیف بنگلزئی کو جبری لاپتہ کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے ۔ گذشتہ کئی ماہ سے لاپتہ نوجوان کی بازیابی و منظرعام پر لانے کے لئے قانونی طریقوں سے کوششیں کئے گئے لیکن حکومت اور انتظامیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہے اس لیے مجبورا سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت لطیف بنگلزئی کو منظرعام پر لائے اگر اس پر کوئی جرم عائد ہے تو عدلالتوں میں پیش کریں، اگر وہ بے گناہ ہے تو اس کو بازیاب کیا جائے لطیف بنگلزئی کی عدم بازیابی کی صورت میں لواحقین اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھینگے جس کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی-
دوسری جانب بلوچستان یونیورسٹی سے جبری گمشدگی کے شکار طلباء کی طویل جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف سوشل میڈیا پر کیمپئن چلانے کا اعلان کرتے ہوئے بلوچ وائس فار جسٹس نے جاری
بیان میں کہا ہے کہ یکم نومبر 2021 کو بلوچستان یونیورسٹی کے احاطے سے پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ کئے گئے سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی بحفاظت بازیابی کے لئے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ایکس، پر 21 اپریل 2024 کو شام 7 بجے سے 12 بجے تک مہم چلائی جائے گی۔
انہوں نے تمام سیاسی و سماجی تنظیموں، شخصیات، طلباء، صحافیوں، وکلاء، انسانی حقوق اور سوشل میڈیا کے کارکنوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس مہم میں حصہ لے کر سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی بازیابی کے لئے آواز بلند کریں۔