کیچ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کیچ میں پہلے سے لاپتہ مزید چار بلوچوں کو جھوٹے جعلی مقابلے میں شہید کرنے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں 2011 کے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ آئے دن تین سے چار جبری لاپتہ بلوچ نوجوانوں کو گولیوں سے چلنی کر دیا جاتا ہے اور پھر انہیں جعلی مقابلوں میں مارنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ یہ بربریت اور ظلم کی انتہا ہے۔ ریاست بلوچستان میں آگ لگانے پر تلا ہوا ہے جہاں وہ پورے نوجوان نسل کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ دوسری جانب بلوچ عوام اور جبری لاپتہ افراد کے خاندان والوں مختلف طریقوں سے ڈرایا دھمکایا جارہاہے کہ اگر کاونٹر ٹیرززم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے جرائم اور ناجائز بربریت پر خاموش نہ رہے تو ایک ایک کرکے سب کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جائے گا۔ عوام اس بربریت کے خلاف بالاچ بلوچ کے خاندان کا ساتھ دیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست نے ایک عرصے سے جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ بلوچوں کو قتل کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جو دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ آج سے کچھ دن قبل بالگتر میں پہلے سے جبری لاپتہ تین بلوچ نوجوانوں کو گاڑی میں بیٹھا کر انہیں بارودی مواد سے اڑایا گیا اور انسانیت کی سنگین تذلیل کی گئی۔
ریاست لاپتہ افراد کے خاندان کو شدید اذیت سے دوچار کرنے کیلئے سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ ان سنگین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر ریاست کے نظام عدل کی خاموشی اور اس جبر میں ریاست کی خاموش حمایت سنگین نتائج کا سبب بنے گی۔
ا نھوں نے کہاہے کہ ریاست اپنے جھوٹے دعوؤں سے اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی کہ وہ انسانیت کے ساتھ سنگین جرائم کا ارتکاب نہیں کر رہی ہے اور بلوچستان میں لاپتہ بلوچوں کو قتل کرکے اپنے لیے سنگین نفرتب پیدا نہیں کر رہی ہے۔ بالاچ بلوچ جن افراد میں شامل ہے انہیں پہلے جبری طور پر اٹھایا گیا پھر انہیں کورٹ میں پیش بھی کیا گیا اور ان پر جھوٹے الزامات بھی لگائے گئے ، لیکن اب جیل سے انہیں مقابلے میں مارنے کا دعویٰ انتہائی من گھڑت اور فضول بات ہے۔ ریاست کے ایسے مظالم بلوچستان میں ریاست کے خلاف نفرت کی آگ پھیلا رہے ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ جب سے سرفراز بگٹی کو مسنگ پرسنز کے نام نہاد کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اس وقت سے 10 سے زائد بلوچ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ مزید تیز ہونے کا خدشہ ہے۔
بیان کے آخر میں بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت ریاست نے ایک آگ لگائی ہے، جس میں آئے دن نوجوانوں کا قتل شامل ہے۔ بلوچ عوام اپنے بچوں اور نوجوانوں کی حفاظت کیلئے ریاست کے خلاف سیاسی جدوجہد کا حصہ بنیں۔
شہید بالاچ بلوچ کا خاندان اس وقت اپنے بچے کی نعش لیکر کیچ فدا احمد چوک پر دھرنا دیکر بیٹھا ہوا ہے یہ ہماری قومی، انسانی فرض بنتا ہے کہ ان کا مکمل ساتھ دے کر دیگر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے سلسلے کو روکنے میں کردار ادا کریں۔ اگر یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا تو ریاست چن چن کر سب کو لاپتہ کرکے انہیں ایسے ہی جعلی مقابلوں میں مار تا رہے گا۔