چمن ڈیورنڈ لائن بارڈر پر قابض پاکستانی کی طرف سے پاسپورٹ سسٹم نافذ کرنے کے خلاف دھرنا آج 13 ویں بھی جاری رہا۔
دھرنے میں شریک سیاسی سماجی کارکنوں اور عوام کا ایک ہی مطالبہ ہےکہ چمن کے عوام کو افغان بارڈر پر پرانے طرز یعنی پاکستان سے قومی شناختی کارڈ جبکہ افغانستان سے آنے والوں کو تذکرہ پر اجازت دی جائے۔
دھرنا مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں حکومت کو ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم پرامن رہیں گے جب تک ہمارے مطالبات حل نہیں ہوتے تب تک ہم اسی طرح سراپا احتجاج رہیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج سے کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں ہمیں پرامن احتجاج کرنے دیا جائے
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے کاروبار اور جائیدادیں اس پار ہے جو پاسپورٹ سسٹم پر روزانہ کی بنیاد پر افغان بارڈر آ جا نہیں سکتے ۔
جبکہ دھرنے کے ارد گرد سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے پولیس کی بڑی تعداد موجود ہے جن کے پاس بکتر بند گاڑیاں اور سیفٹی کیلئے سامان موجود ہے ۔
دوسری جانب بلوچستان سے افغان بارڈر سے غیر قانونی تارکین کے جانے کا سلسلہ شروع ہے ان تارکین کیلئے انتظامیہ کی جانب سے تین ہولڈنگ سینئرز بنا دیئے گئے ہیں ۔
آپ کو علم ہے قابض پاکستان کی جانب سے 31 اکتوبر کے ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد بارڈر پر پاسپورٹ کے بغیر آمدورفت بند کر دیا گیا ہے جس سے دن بھر بارڈر پر رش لگا رہتاہے۔