کوئٹہ بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5036 دن ہوگئے ہیں۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں قلات سے سیاسی سماجی کارکنان نسیم بلوچ خدا بخش بلوچ اورنور احمد بلوچ نے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم بی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ظالموں کا ظلم جہاں جہاں انتہا کی حدیں پار کرنے لگی وہاں وہاں مظلوم محکوم پسے ہوئے اکثریتی آبادی نے مزاحمت کرکے جابر ظالم طبقات کو شکست دے کر معاشرے میں امن برپا کر جابر ظالم طبقات کا خاتمہ کر دیا۔ تاریخ کے اوراق اس بات کے گواہ ہیں کہ فتح کامرانی ہمیشہ مظلوم محکوم کا جہد مسلسل بھی جاری و ساری ہے۔ اس بھری دنیا میں بلوچ بھی مظلوم محلوم ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم جبر کے خلاف اٹھتی حق کی آواز کو قتل غارت ظلم جبر سے نہیں دبایا جا سکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جا سکا ہے ۔ ہمیشہ قابض ظالم نے مظلوموں کے خلاف تشدد جبر کے ساتھ انہیں غلام رکھنے کے لئے اپنے تمام تر حربے اور وسائل کا استعمال کیا ہے۔ عین یہی صورت حال روز اول سے بلوچ کے ساتھ بھی چلا آرہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ آئیں مل کر ان تمام زنجیروں کو توڑتے ہوئے پرامن جدوجہد کے اس کاروان کا حصہ بنیں۔ قابض پاکستانی دلالوں کے ساتھ دینے کا مطلب سرزمین شہیدوں کے لہو سے دغا ہے اور خود کو مزید غلامی کی دلدل میں دھکیلنا ہے۔ سوچنے کا وقت ہے کہ آج ہر بلوچ ریاستی تشدد کا شکار ہے کسی کا بھائی اور رشتہ دار شہید ہوا ہے یا تو ریاستی تشدد گاہوں میں تشدد سہہ رہے ہیں۔ نیز آج ہر بلوچ کو ریاستی تشدد جبر کا سامنا ہے۔
ماما نے کہاکہ ہم اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنطیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں پاکستان ریاستی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں اور بلوچ نسل کشی شہری آبادیوں پر بمباری اغوانما گرفتاریوں جبری گمشدگیوں مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی کو روکنے کے لئے حکومت پاکستان پر دباو ڈالیں۔