بوسان : بلوچ نیشنل موومنٹ بی این ایم جنوبی کوریا چیپٹر نے (اتوار) بلوچ گلزمین پر پاکستان کے ایٹمی تجربات کے دن کی مناسبت سے بوسان شہر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ اس احتجاج کا مقصد مقامی آبادی پر ان تجربات کے تابکاری اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔
مقررین نے کہاہے کہ 28 مئی 1998 کو پاکستان نے چاغی کے علاقے میں مقامی آبادی اور ماحولیات تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے بغیر جوہری تجربات کیے۔جن کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تابکاری پیدا ہوئی۔ تابکاری آلودگی کے اثرات کی وجہ سے چاغی اور گردونواح کے لوگ کئی دہائیوں سے مہلک بیماریوں اور جینیاتی امراض کا شکار ہیں۔
مظاہرین نے مقامی لوگوں میں ایٹمی تجربات کے اثرات کے بارے میں پمفلٹ تقسیم کیے اور پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔انھوں نے کوریائی اور انگریزی میں جوہری تجربات کے اثرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حفصہ بلوچ نے کہا، "آج، بی این ایم کی جانب سے، ہم 1998 میں بلوچستان میں پاکستان کے جوہری تجربات کے خلاف بوسان شہر میں احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ تجربات 28 اور 30 مئی کو چاغی کے علاقے راس کوہ پہاڑی سلسلے میں کیے گئے۔ تجربات کے منفی اثرات نے پورے خطے کو بری طرح نقصان پہنچایا۔جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے نتیجے میں خطہ اور آس پاس کے علاقے کئی دہائیوں تک تابکار رہے۔ آج تک لوگوں کو مہلک بیماریوں کا سامنا ہے اور بچے جینیاتی امراض جیسے چہرے کی خرابی، آنکھوں کی بیماریاں، جلد کا کینسر اور دیگر صحت کے مسائل کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ سب سے تباہ کن بات یہ ہے کہ جوہری تجربات سے ہونے والی تابکاری سے خطے کی مٹی، ماحولیات اور ماحولیاتی نظام بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔ زمین بالکل ویران ہو چکی ہے۔‘‘
انھوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اپنے ماہرین کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں بھیجے تاکہ وہ مہلک جوہری تجربات کے اثرات کے بارے میں تحقیقات کریں،جن کی تابکاری سے زمین کو تباہ کرکے چاغی کے لوگوں کو مشکلات سے دوچار کیا گیا ہے۔"
احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر چھوٹے بچوں نے بھی پمفلٹ تقسیم کرتے ہوئے احتجاج میں اپنا حصہ ڈالا، معصوم بچوں نے مقامی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جس پر انھوں نے پاکستان کی جانب سے جوہری تجربات کے خلاف بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کی۔