کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے کمیشن میں راشد کی والدہ کی حالتِ زار دل دہلانے سے کم نہیں۔ راشد کے کیس کی کارروائی کے دوران، جج فضل الرحمان نے تسلی اور مدد فراہم کرنے کے بجائے راشد کی والدہ کو ناقابل تصور تذلیل اور تضحیک کا نشانہ بنایا۔
بی این ایم کے ہیومن رائٹس ادارہ پانک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پہ ایک بیان میں لکھا ہے کہ "ہم بلوچستان میں لاپتہ افراد کے کمیشن کے اندر جج فضل الرحمان کے ہولناک رویے سے سخت پریشان ہیں۔ یہ واقعہ ان بلوچ ماؤں کے حقوق کے لیے احتساب اور احترام کی اشد ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جنہوں نے بے پناہ مصائب برداشت کیے ہیں۔ جج فضل الرحمان کا واقعہ جس نے اپنے بیٹے کی گمشدگی کے مقدمے کی کارروائی کے دوران ایک غمزدہ ماں کو تضحیک کا نشانہ بنایا، انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہم اس طرح کے قابل مذمت رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ لاپتہ افراد کے کمیشن میں فضل الرحمان جیسے ججوں کی تقرری نہ صرف استثنیٰ کے کلچر کو برقرار رکھتی ہے بلکہ انصاف کے لیے کمٹمنٹ کی کمی کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ جبری گمشدگیوں کو طنز اور طعنہ نہیں بلکہ ہمدردی اور حل کے ساتھ ملنا چاہیے۔ ہائی کورٹ سے فضل الرحمان جیسے فوجی ججوں تک مقدمات بھیج کر حکام لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو ان کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انصاف کے حق سے مؤثر طریقے سے انکار کر رہے ہیں۔ برخاستگی کا یہ جان بوجھ کر عمل ان غمزدہ خاندانوں کے پہلے سے ہی گہرے زخموں کی توہین کرتا ہے۔