بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے مختلف کارروائیوں کے دوران مزید 4 افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا ہے،
تفصیلات کے مطابق مشکے کے علاقے نوکجو سے رواں مہینے11 نومبر کو پاکستانی فورسز نے سمیر ولد فقیر اور مسلم ولد جمعہ کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ جبکہ بلوچستان کے علاوہ پنجاب کے زیر انتظام بلوچ علاقے ڈیرہ غازی خان سے بھی پاکستانی فورسز نے اعظم جان مری اور نبی لال ولد قیصر مری نامی افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
زرائع کے مطابق نبی لال کے والد قیصر مری کو 2012 میں فورسز نے قتل کر دیا تھا، اور اب ان کے بیٹے کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
آپ کو علم ہے کیچ سے آج دونوجوانواں کی جبری گمشدگی کی تصدیق انکے لواحقین نے کیاتھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ان سنگین جرائم کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کریں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اور بلوچ عوام کو ریاستی جبر اور نسل کشی کا سامنا ہے۔ تنظیم نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایسا کوئی خاندان یا گھرانہ نہیں جو اس ریاستی جبر سے متاثر نہ ہوا ہو۔