بلوچ جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4995 دن ہوگئے



کوئٹہ : بلوچ جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4995 دن ہوگئے ،اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پسنی سے سیاسی سماجی کارکنان سلمان علی بلوچ سعید سلمان بلوچ یاسر بلوچ راشد بلوچ نے اظہار یکجہتی کی وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جیسا کہ تاریخ کے عظیم رہنما کہتے ہیں نو ابادیوں میں غیر مسلہ لوگوں کے خلاف لڑنا نو ابادیاتی سامراجیوں کا مخصوص انداز ہوتا ہے ٹھیک اسی طرح بلوچ سرزمین پر قبضہ جمانے کے بعد ریاست پاکستان بلوچ قوم کی اواز کو دبا کر اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے فوجی کاروائی فضائی ہراستی قتل انسانیت سوز تشدد سمیت ہر قسم کے وہشیانہ ہتکنڈے استعمال کرنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑی ہے پاکستان اپنے قبضے کے ساتھ سے ہی قابض نے بلوچ قوم پر ظلم جبر کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کیا تھا جو پوری اب وتاب کے ساتھ جاری ہے سامراجی عطاکردہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بلوچ ابادیوں پر مسلسل بمباری کر کے خواتین بچوں بزرگوں سمیت ہزاروں معصوم بلوچوں کو موت کی آعوش میں دکھیل دیا گیا مگر پھر بھی قبضہ گھیر بلوچ کی اواز کو دبا کر اسے چپ کرنے مین یکسر ناکام رہا 2002 سے شروع قابض اور بلوچ قوم کے درمیان موجودہ جنگ میں بھی ہزاروں بلوچ وحشت و بربریت کا نشانہ بنے ہیں۔ ڈھیرابگٹی کوہلو میں وحشیانہ بمباری میں سینکڑوں بلوچ افراد کے لقمہ اجل بن جانے سے ہال ہی میں بولان سبی مشکے اواران جائو مکران میں فضائی کاروائی میں معصوم خواتین و بچوں کی جبری اغوا شہادت تک سب ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے کیا کہ بلوچستان میں اپنی رٹ کی بحالی کی لئے ڈنڈا چلانے کا اعلان کر دیا جس کے بعد بلوچ فرزندوں کی مسخ کی ہوئی تشدد شدہ لاشیں پھیکنے کا ایک نہ رکھنے والا سلسلہ شروع ہوا مگر کئ ہزار بلوچ فرزندوں کی مسخ کی ہوئی لاشیں پھیکنے اور ہزاروں کو اغوا کرکے اپنی قلی کیمپوں میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ناکامی نے ریاست کو نفسیاتی ہجان میں مبتلا کرکے حواس باختہ کر دیا ہے جس سے گھرا کر ریاست خونی کھیل کھیلنے پر اتر ائی ہے بلوچستان کے اکثر ولاقوں میں گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمبارے کرکے خواتین بچو سمیت کئی بلوچوں کو شہید کر دیا


Post a Comment

Previous Post Next Post