خضدار شال سے رحیم زہری اسکی بیوی رشیدہ زہری سمیت فیملی کی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف آج خضدار شہر میں شہید عبدالرزاق چوک سے آزادی چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی
خضدار میں احتجاجی مظاہرے کی کال رحیم زہری کے لواحقین نے دی تھی، جس میں لاپتہ آصف، رشید، عبدالقدوس اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی، سماجی اور طلباء تنظیموں کے کارکنوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ خضدار اور گردونواح سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے کثیر تعداد میں شرکت کی، ان کا کہنا تھا خضدار سے سینکڑوں افراد جبری گمشدگی کے شکار ہیں، اس احتجاج میں موجود شرکاء میں سے کسی کا باپ تو کیس کا بھائی یا شوہر لاپتہ ہے۔
ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور مسلسل نعرے بازی کر رہے تھے ۔ جس میں جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے، لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے اپیل کی گئی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خاتون رشیدہ زہری کو دس دن جبکہ اسکے چھوٹے بچوں کو ساس سمیت دو دن فورسز نے غیر قانونی حراست میں رکھنے بعد چھوڑدیا تاہم آج تیرہ گزرنے کے باوجود رحیم زہری کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔
مقررین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں سے کوئی مجرم ہے تو انہیں ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کریں، لیکن جبر اور ازیت کا یہ سلسلہ بند کر دینا چاہئے.