کراچی ،تربت ، ماھل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری خلاف مظاہرے ،عدالتوں کا بائیکاٹ ،مظاہروں کو پنجاب تک پھیلائے جانے کا اعلا ن


کراچی ،تربت ، ماھل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری خلاف  مظاہرے ،عدالتوں کا بائیکاٹ ،مظاہروں کو پنجاب تک پھیلائے جانے کا اعلا

بلوچستان کے مرکزی شہر شال  سے بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں مختلف مقدمات میں گرفتاری ظاہر کرنے کے خلاف تربت  اور کراچی میں طلباء و شہریوں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی،   جبکہ کراچی میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے ۔ 

دوسری جانب تربت میں وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ۔ 

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تربت میں پیر کے روز خواتین، طلباء و شہریوں کی بڑی تعداد نے عطاشاد ڈگری کالج تربت سے فدا شہید چوک تک احتجاجی ریلی نکالی-

شرکاء نے ہاتھوں میں ماھل کی تصویریں اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے- مظاہرین نے ان پر جھوٹے مقدمات کی اندراج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے  بھی کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی نے کئی ایسے مقدمات میں لوگوں کو نامزد کیا ہے لیکن وہ جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔

مظاہرین نے کہاکہ  پاکستانی فورسز “کاؤنٹر ٹیرزم ڈپارٹمنٹ” اس سے قبل بھی بلوچ خواتین نور جان اور حبببہ پیر جان کو تشدد کے بعد انکے گھروں سے اغواء کرکے جھوٹے مقدمات دائر کرچکے ہیں جو بعد من گھڑت ثابت ہوئے اب وہی عمل ماہل بلوچ کے ساتھ دھرایا جارہا ہے جو قابل مذمت اور غیرقانونی عمل ہے-

دوسری جانب آج تربت میں جبری لاپتہ ہونے والی بلوچ خاتون ماھل بلوچ کی بازیابی اور لگائے گئے الزامات کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاج ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ سیاسی کارکن ملا صبغت اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ماھل بلوچ کے پاس خودکش جیکٹ موجود تھی، جو سراسر جھوٹ ہے ۔

انھوں نے کہاکہ جن کے پاس خودکش جیکٹ تھی اس نے پاکستان اور چائنا کی بنیادیں ہلا دی تھیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جنگی قوانین بھی موجود ہیں جہاں کسی بھی بےگناہ اور معصوم خاتون کو گرفتار نہیں کیا جاتا مگر ہمارا مقابلہ ایسے دشمن ہے جو ان قوانین کو مانتا بھی نہیں اور ان سے واقفیت بھی نہیں رکھتی جو خواتین کو بھی گرفتار کرکے ایسے الزامات سے نوازتا ہے جن کا کوئی وجود ہی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر وقت یہ آواز لگاتے ہیں ہمیں انصاف چاہیے مگر مجھے نہیں پتہ ہم کس سے انصاف اور حقوق چاہتے ہیں کیونکہ ہمارے اوپر ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنکو جگانے کے لئے ایک بڑی آواز کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ہم نعرہ لگاتے ہیں کہ ہمیں انصاف چاہے اصل میں جو ہمارے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں ہم انہیں ڈسٹرب کررہے ہیں ہم اچھی طرح نعرہ بھی نہیں لگا سکتے ہیں اس سے بہتر نہیں کہ ہم دشمن سے آمنے سامنے لڑ کر موت کو کیوں ترجیح نہیں دیتے ہیں۔

علاوہ ازیں  بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں مختلف سیاسی تنظیموں سوشل ایکٹویسٹ و انسانی حقوق کے ارکان نے شرکت کی-


مظاہروں کے دوران  بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ، کراچی کی طرف سے آج کے مظاہروں کے بعد احتجاجی تحریک کو وسعت دیتے ہوئے کل پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی مظاہرے کا اعلان کیا۔


دوسری جانب کیچ بار ایسوسی ایشن نے ماھل بلوچ کی گرفتاری اور ان کے خلاف جعلی ایف آئی آردرج کرنے کے خلاف پیر کے روز عدالتی کاروائیوں کامکمل بائیکاٹ کیا۔


جس کے سبب کوئی بھی وکیل کسی بھی مقدمہ کی پیروی کے لئے عدالتوں میں پیش نہیں ہوا۔


بعد ازاں کیچ بار روم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کیچ بار ایسوسی ایشن سے منسلک وکلاء نے کثیر تعداد میں شرکت کی، تمام وکلاء نے ماہل بلوچ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے اسلامی وبلوچی روایات کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات سے بلوچستان کے عوام میں مزید نفرتیں جنم لیں گی۔

اجلاس میں ماہل بلوچ کے خلاف جعلی ایف آئی آر کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

ادھر  پاکستان کے سنیٹ سمیت بلوچستان اسمبلی میں بھی ماہل بلوچ کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمات کی مذمت کی جاری ہے۔

آپ کو علم ہے 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماھل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا-

واقعہ کے اگلے روز بلوچ تنظیموں و انسانی حقوق کے کارکنان کی شدید احتجاج کے باعث سی ٹی ڈی حکام نے بلوچ خاتون کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے کیسز درج کئے تھے-

سی ٹی ڈی شال کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ فورسز نے شال کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن لیڈیز پارک کے قریب کاروائی کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن فرنٹ  بی ایل ایف کے ایک خاتون خودکش بمبار کو گرفتار کرلیا ہے۔ 


سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق فورسز کی کاروائی میں خاتون خودکش بمبار سے چار کلو وزنی بارودی جیکٹ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے-

 لواحقین نے ماہل کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا ماہل کو فورسز نے گھر سے بچوں کے ہمراہ جبری لاپتہ کرنے کے بعد منظرعام پر لاکر جھوٹے کیسز فائل کئے ہیں -

ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی و بعد ازاں مختلف کیسز میں گرفتاری ظاہر کرنے کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے گذشتہ روز کوئٹہ میں بلوچ وومن فورم کی جانب سے سریاب کے مقام پر احتجاجاں دھرنا دیتے ہوئے روڈ بلاک کردیا گیا تھا جسے بعد میں حکام سے مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا-

ماھل بلوچ کی ساس نے شال دھرنے کے مقام پر ماہل کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر کہا کہ پاکستانی فورسز نے ہمارے گھر پر چھاپے کے وقت ہمیں ایک کمرے میں بند کر دیا جب کہ ماھل کو دوسرے کمرے میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بنایا-

ماہل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری کے خلاف مختلف طلباء و سیاسی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی گئی ہیں- مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ماہل بلوچ پر دائر مقدمات کو ختم کرکے انہیں فوری طور پر رہا کرے اور بلوچستان میں اجتماعی سزاء کے طور پر خواتین کو نشانہ بنانے جانے کے  عمل کو  ترک کردیا جائے-

Post a Comment

Previous Post Next Post