کراچی بلوچ قوم نے خوشحالی کے لئے اپنی زندگی سمیت اہلِ عیال کی بیش بہا قربانیاں دیں ہیں ۔ ماما قدیر

 


کراچی - بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4921 دن ہوگئے - 


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں  بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ، بلوچ دانشور اور صحافی عزیز سنگھور اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔


وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز 

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ غلامی کی ازیت ناک درد محسوس کرتے ہوئے بلوچ قوم کے لئے سرزمین پر بزور طاقت پاکستان قابض ہونے والے اور بلوچ قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جھکڑنے والے اُن قوتوں کے خلاف ایک ایسی پر امن جدوجہد کا آغاز کردیا ہے جو کٹ مرنے سے بقا شناخت خوشحالی کی حصول کا ضامن ہے۔


انھوں نے کہاکہ  شہدا کا مقدس ہونے بلوچ فرزندوں کی بازیابی کی پُر امن جدوجہد نے پوری دنیا میں بلوچ اور بلوچستان زیرِ بحث ہے، اور کئی ممالک نے اخلاقی حمایت بھی کردی ہے ۔


ماما قدیر نے کہاکہ  بلوچ قوم نے خوشحالی کے لئے اپنی زندگی سمیت اہلِ عیال کی بیش بہا قربانیاں دیں ہیں ۔ ریاست پاکستان میں پُر امن جدوجہد میں 55,000 ہزار بلوچ جبری طور پر لاپتہ ہیں جو ریاستی ٹارچر سیلوں میں اپنی زندگی کی ہی نہیں، بلکہ بلوچوں کی خوشحالی اور بقاء کی سزا کاٹ رہے ہیں ، جبکہ ہزاروں بلوچ فرزندوں نے شہادت کا حصول اپنا کر یہ پیغام دیا کہ ہمارا لہو اسی لئے مقدس ہے کہ سرزمین کے فرزندوں کے لئے بہایا گیا ہے  ۔ 


ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آچ ہزاروں بلوچ مائیں اپنی اولادوں بہنوں کی بھائیوں بچوں کے باپ اور خواتین سے ان کی شوہریں چھین لی گئیں ہر گھر میں ماتم ہے ریاستی اداروں نے کم عمر بی بی  بختی سے لیکر بوڑھے بزرگ نواب اکبر خان بگٹی تک کسی کو بھی نہیں بخشا ہے ۔


انھوں نے کہاکہ  ریاستی بربریت سے پورا بلوچستان سلگ رہا ہے،  کوئی شے محفوظ نہیں لاکھوں لوگ نقل مقانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔


ماما نے پوچھا ہے کہ  ایسے موقع پر کیا ہم اس ریاست کے گماشتوں کو اپنے سر پر کلہاڑی مارنے کے عمل کا حصہ بن جائیں ، جنہوں نے ہمیں اتنے زخم دیئے ہیں ۔ 


انھوں نے کہاکہ اس  کا علاج سوائے جبری لاپتہ فرزندوں کے بازیابی کے اور کچھ نہیں ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post