کراچی : راجی بلوچ وومن فورم کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ معاشرے کو بنانے میں جس ستون کی ضرورت ہوتی ہے وہ استاد ہے۔ ایک استاد کا ہی عمل دخل ہوتا ہے کہ وہ مستقبل کے معماروں کو کامیابی کی بلندی پر کس طرح لے جا سکتا ہے۔ عندلیب گچکی پچھلے کئی سالوں سے مستقبل کے معماروں کو کامیابی کی بلندی پہ لے کر جانے والوں میں سے ایک ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ ڈسٹرکٹ تمپ کے کئی ہونہار طالبات اسی ڈگری کالج سے اپنی کامیابی کی منزل کو پہنچ چکی ہیں، جہاں عندلیب گچکی پڑھاتی آرہی ہیں۔ ایک فرض شناس استاد کو اِس طرح اپنے فرائض سے خارج کرنا استاد کی تذلیل ہے اور اس سے طلبات کی تربیت اور کامیابی اور ان کی تعلیم پر گہرہ اثر پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ سیکریٹری تعلیم نے صرف دو ہفتے کی غیر حاضری کی وجہ سے عندلیب گچکی کے فوری معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، اگر انہوں نے بغیر آگاہ کئے بھی چھٹیاں گزارنے کا یہ عمل کیا تھا تو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سب سے پہلے انہیں شوکاز نوٹس جانا چاہیے تھا یا پھر شاہد ابھی تک بلوچستان ایجوکیشن سسٹم کے پاس پالیسی بنی ہی نہیں ہےجو اپنے ملازموں کا صحیح احتساب کرسکے تاکہ بلوچستان میں معیاری تعلیم کے حصول کو بہتر بنایا جاسکے۔
انھوں نے کہاہے کہ تعلیمی عمل کے حصول کو ہم بلوچستان میں بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ یہاں کیا صورت حال ہے ، لیکن ہم اس بات کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں کہ بات صرف احتساب کی نہیں یہاں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ ایک خاتون کا یہاں چارج میں رہنا اور اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوانا اس پدر سری سماج کو ہضم نہیں ہوا ہے اور بغیر کسی شوکاز کے اس کو اپنے چارج سے ہٹانا پدر سری سماج کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے۔
راجی بلوچ وومن فورم بلوچستان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، وزیر اعلیٰ بلوچستان، تمام انسانی حقوق کے اداروں اور بالخصوص بلوچستان اسٹیٹس کمیشن فار وومن کی چیئرپرسن سے گزارش کرتی ہے کہ سیکریٹری ایجوکیشن بلوچستان کے اس ناروا سلوک پر فوراً ایکشن لیا جائے اور عندلیب گچکی کو اپنے عہدے پر پھر سے بحال کیا جائے۔