لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان میں اسکولوں کو جلانے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
اس موقع پر طلباء طالبات نے ہاتھوں میں بینر اورپلے کارڈ اٹھا کر شہر کے سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے ریلی نکالی اور تعلیمی دشمنی کے خلاف نعرہ بازی کی۔
انہوں نے بلوچستان میں اسکولوں کو تسلسل کے ساتھ نذر آتش کرنے کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل کا بنیادی مقصد تعلیم دشمن عناصر کا بلوچ طلباء و طالبات کو تعلیم سے دور رکھنا ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں کلکشان اسکول کو آگ لگا کر خاکستر کیا گیا اور پسنی کے علاقے وڈ سر، ریک پشت میں گرلز پرائمری اسکول کے انفراسٹرکچر کو جلا کر خاکستر کیا گیا۔ کیچ کے ہی علاقے دازن میں خان کلگ ہائی اسکول کو سازشی عناصر اور آلہ کاروں کی جانب سے آگ لگا کر راکھ بنا دیا گیا اور اسکول میں تعلیمی سرگرمیوں کا تسلسل روک دیا گیا۔
مظاہرین نے رواں ہفتے وندر کے علاقے سونمیانی میں پرائیویٹ تعلیمی ادارہ ٹی سی ایف پر شرپسند عناصر کی حملہ اور آگ لگانے کو اسی عمل کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں خواندگی کی شرح تسلسل کے ساتھ گراوٹ کا شکار ہو رہی ہے اور نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کےلیے غیر سماجی اور غیر معاشرتی سرگرمیوں کو مزید فعال کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کے عمل نوجوان نسل میں خوف و ہراس کا باعث بن کر طالبعلموں کی راہ میں مزید رکاؤٹ کا حائل کرے گی جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔اور گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسکولوں کو جلا کر خاکستر کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ طلبا تنظیم کی حیثیت سے اس عمل کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس سازشی عمل کے خلاف عملی بنیادوں پر جدوجہد کریں گے۔