بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4873 دن مکمل ہوگئے ۔
آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیول سوسائٹی کے لوگوں، سیاسی اور سماجی کارکنان نے شرکت کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ فرزندوں کہ عظیم قربانیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیں گے، جنہوں نے اپنے جدوجہد سے پاکستان کے سامراجی حربوں کو بری طرح شکست دے دیا ہے اور دیدہ دلیری سے ہر میدان میں دشمن سے نبرد آزما ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ریاستی دہشت گردانہ کارروائیوں سے آج بھی بلوچ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، انکو بے دریغ جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انکے مسخ شدہ نعشیں پھینکی جا رہی ہیں۔
انھوں نے کہاکہ تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ فورسز نے گذشتہ روز سے کوہلو کے علاقے کاہان کے مختلف علاقوں میں فوجی بربریت کا آغاز کر دیا ہے ، جہاں بلوچ آبادیوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ زمینی فوج بھی حصہ لے رہی ہے اور ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان کو ملنے والی عالمی امداد پر ہم بارہا یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں اور اب بھی کہتے ہیں کہ یہ امداد بلوچستان میں فوجی بربریت کیلئے بے دریغ استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
ماما نے کہاکہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اس کا سختی سے نوٹس لیں اور یہ امداد بند کریں ، جس سے بلوچ قوم کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر عالمی امداد وصول کرکے دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، دہشت گردی کو روکنے میں اسکی کردار صفر ہے، عالمی امداد کے مد میں ملنے والی رقم فوجی اخراجات کیلئے استعمال ہوتا ہے، جس سے ریاست بلوچ اور پشتون کی نسل کشی کرتا آ رہا ہے۔
ہم اپیل کرتے ہیں کہ عالمی میڈیا بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پاکستانی بربریت کو سامنے لائے اور بلوچ نسل کشی میں اپنا کردار ادا کریں۔