شہیدوں کے قربانیوں کے بدولت آج قوموں کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر حل طلب تنازعے کے طور سامنے آئی ہے۔ وی بی ایم پی

بلوچ جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4784 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او بچار کے چیرمین زبیر بلوچ بابل بلوچ دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر اظہار یکجہتی کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج کھٹن حالات نے کھرے اور کھوٹے میں فرق واضح کر کے پوری قوم کے سامنے ہر کو ایک کے کردار کو عیاں کر دیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ وی بی ایم پی کے طویل اور پرامن جدوجہد کے سفر میں کچھ لوگ حالات کی رو میں بہہ کر ساتھ چھوڑ گئے کچھ لوگ دشمن کی کرسی اور نوٹوں کی چمک سے متاثر ہو کر اس کے اس کے ہاتھوں بک گئے اور کچھ لوگوں نے تنظیم کو اپنی نوکری اور نام کی مشہوری کے لیے استعمال کی۔ انھوں نے کہاکہ آج جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ کمیٹڈ اور قومی پرامن جد وجہد سے سچی وابستگی رکھنے والے کا رکن ہیں ۔ انھوں کہاکہ وی بی ایم پی اپنی گنے چنے افراد کی قربانیوں کی بدولت دشمن اور مخالفین کی ہزاروں ریشہ دوانیوں کے باوجود بھی مضبوط ہے ، اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا کردار احسن طریقے سے نبھا رہی ہے ۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج ہر کوئی انتہائی فخر سے کہہ سکتا ہے کہ بلوچ قومی پرامن جد وجہد نے ہمیں قومی شعور دی ہے، جس کی بدولت ہم اپنی دوست دشمن میں پہچان کر سکتے ہیں لیکن کئی باتیں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ دشمن کے ارادوں سے یہ امید رکھنا کہ وہ ہماری داد رسی کریں گے یا دشمن اپنی جابرانہ پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اپنی اداروں کو الگ الگ کر کے کچھ مور و الزام ٹھہرائیں گے غلط ہوگا ۔ ماما نے کہاکہ ایف سی ایک ریاستی ادارہ ہے جو اوپر کے احکامات بجا لانے کا پابند ہے جبکہ بلوچ پرامن جد وجہد کے خلاف سی ٹی ڈی ایف سی جیسے ادارے کو بلوچ نسل کشی کے لیے کھڑا کیا گیا ہے ۔ وائس چیئرمین نے کہاکہ بلوچستان بھر میں ہر اس چیز کو جلا کر راکھ کر دیا گیا ہے، جو قابض کی علامت سمجھے جاتے تھے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی حکمرانوں نے پرامن جد وجہد کو کاؤنٹر کرنے کیلیے اپنی وحشت بربریت کی پالیسی جاری رکھی ہے اور ہزاروں بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کرنے کے بعد ان میں ہزاروں کی اب تک مسخ شدہ لاشیں ویرانوں سے مل چکی ہیں جبری لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں نے ہر بلوچ پشتون سندھی کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ پرامن جد وجہد کریں۔ ماما نے کہاکہ بلوچ سندھی پشتون شہیدوں کی قربانیوں مجبور کر دیا ہے کہ یہ قومیں پرامن جد وجہد کریں ۔ شہیدوں کے قربانیوں کے بدولت آج قوموں کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر حل طلب تنازعے کے طور سامنے آئی ہے۔ ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post