شال: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ، ماما قدیر اور حوراں بلوچ نے لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل کیے گئے افراد کے اہلخانہ کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ نشتر ہسپتال ملتان سے برآمد ہونے والے مسخ شدہ نعشوں اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کے قتل کا سو موٹو نوٹس لیں ۔
انہوں نے کہا کہ کہا کہ رواں ماہ خاران اور مستونگ کے علاقے کابو میں جن افراد کو مقابلے میں مارنے کے دعوی کیاگیا وہ پہلے سے لاپتہ تھے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں 2021 اور 2022 میں 9 فیک انکاونٹر ہوئے ہیں جن میں 85 افراد قتل کیے گیے ہم ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر کوئی ریاست کی مجرم ہے تو اسے عدالت کے زریعے سزا دی جائے ، ہمیں کوئی اعتراز نہیں ہوگا، لیکن فیک انکاونٹرز میں لاپتہ افراد کو قتل کرنا ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے کہ اس انسانیت سوز عمل کو بند ہونا چاہیے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ نشتر ہسپتال ملتان سے سینکڑوں کی تعداد میں نعشیں ملیں انکے حوالے سےپنجاپ حکومت کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ملک کے مختلف حصوں سے ملنے والے مسخ شدہ نعشوں کے شناخت کے زریعے استعمال اور ڈی این اے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر چاروں صوبوں کی حکومتیں عمل درآمد نہیں کررہے ہیں۔
واضع رہے کہ ہم نے 2015 میں مسخ شدہ نعشوں کے شناخت ڈی این اے کے زریعے استعمال کرانے اور انکے قتل اور مرنے کے محرکات جاننے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کیا تھا۔ ہمارے درخواست پر سپریم کورٹ نے چاروں حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ مسخ شدہ نعشوں کو بغیر شناخت کے نہیں دفنایا جائے انکے ڈی این اے کرانے کے ساتھ انکے قتل اور مرنے کے محرکات جاننے کےلیے تحقیقات کی جائیں۔
انھوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومتیں سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہیں کہ کہیں یہ نعشیں انکے لاپتہ پیاروں کی نہ ہو ں کیونکہ جتنی مسخ شدہ نعشیں ملی ییں ان میں سے جن کی پہچان ہوئی ہے ان میں اکثیرت پہلے سے لاپتہ کئے جانے والے افراد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جبری طور پر لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کرایا جائے اور اگر کوئی شخص کسی جرم میں ملوث ہے تو اس کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔