طالب علم کو جعلی مقابلے میں قتل کرکے نعش ہمیں تحفے میں دی گئی، لواحقین کا احتجاج

قلات (ویب ڈیسک ) قلات کے شہری پولی ٹیکنیکل کالج کوئٹہ کے طالبعلم شہزاد بلوچ کی جسد خاکی بذریعہ ایمبولینس قلات پہنچنے پر مغل چوک مین آر سی ڈی شاہراہ پر خواتین بچوں سمیت، علاقہ معتبرین معززین سینکڑوں شہری اور لواحقین نے سڑک بلاک کرکے احتجاجی دھرنا دیا اور سڑک کی دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ جسد خاکی پر موجود افراد نے پھولوں کی پتیاں نچاور کی اور شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی، خواتین و دیگر مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھائے رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے شہزاد کو انصاف دو کے نعرے لگائے۔ مظاہرین سے شہزاد کے بھائی بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما کامریڈ علی اکبر ، پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنما سردار زادہ نعیم جان دہوار، بی این پی کے رہنما احمد نواز بلوچ، شہزاد کی ہمشیرہ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد بلوچ ایک طالبعلم تھا وہ قلات سے کوئٹہ اپنی اسناد لینے گیا تھا کہ 4 جون کوسریاب روڈ سے انہیں ساتھیوں سمیت لاپتہ کردیا گیا۔ ہم لواحقین نے قانونی چارہ جوئی کرکے سریاب کے تھانے میں اطلاعی رپورٹ دی، لاپتہ افراد کے کیمپ میں انکی گمشدگی پر بھی اطلاع دی گئی اور کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ شہزاد بلوچ کو گزشتہ روز زیارت میں فوج نے جعلی مقابلے میں قتل کرکے اس بیگناہ معصوم کی نعش ہمیں تحفے میں دی گئی۔ اگر وہ کسی جرم میں ملوث تھا تو انہیں عدالت میں پیش کیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کو اس طرح قتل کرنا ماورائے آئین ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کی چیف جسٹس پاکستان، وزیراعظم، چیف آف آرمی سمیت تمام اداروں سے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیکر شہزاد بلوچ کے قتل کی تحقیقات کرے۔ بعد ازاں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔ جسد خاکی کو مقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا، فاتحہ خوانی دہوار ہاؤس گیاوان میں جاری ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post