لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارنا ملکی آئین اور انسانی حقوق کے منافی ہے، سیاسی ،سماجی جماعتیں

کوئٹہ گوادر ، لندن ( اسٹاف رپورٹرز، ویب ڈیسک ،مانیٹرنگ ڈیسک ،پریس ریلیز ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ زیارت واقع میں جن افراد کو مارنے کا سیکورٹی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے جن کی شناخت ہورہی ہے وہ پہلے سے لاپتہ تھے ۔ انھوں نے کہاہے کہ ان کے کیسز تنظیم کے ساتھ درج تھے ہم سمجھتے ہیں کہ سیکورٹی اداروں کا یہ اقدام ملکی آئین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، اگر یہ مجرم تھے تو ان کو عدالت کے ذریعے سزا دی جاتی تو ہمیں اعتراض نہیں ہوتا ۔ لیکن ان کو پہلے لاپتہ کرکے زندانوں میں رکھنا اور بعد میں ان کو جعلی کاؤنٹر میں مارنے کا دعویٰ کرنا انسانیت سوز ظلم ہے، جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے اور چیف جسٹس بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لے کر انصاف کے تقاضے پورے کریں اور ساتھ ہم ملکی اداروں کے سربراہوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کا صاف شفاف تحقیقات کریں ، کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے ریاست اور ریاستی اداروں کیخلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت بڑھتی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں زیارت میں جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ سلیم بلوچ، ظہیر بلوچ، مختار بلوچ، شمس بلوچ، شہزاد بلوچ سمیت دیگر کے لواحقین ان کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج تھے ، ان کو جعلی مقابلے میں قتل کرنا لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے کسی سانحہ سے کم نہیں، ان کی مبینہ جعلی مقابلے میں ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پارٹی نے حکومتی ارباب و اختیار سے رابطہ کیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ زیارت جعلی مقابلے کے حوالے سے اعلیٰ جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیں تاکہ حقیقت عوام کے سامنے آسکے۔ ترجمان نے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی بلوچوں کی شہادت پر کسی صورت خاموش نہیں رہے گی اور ہر فورم پر اس حوالے سے آواز بلند کرے گی۔ انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان کا مسئلہ طاقت سے کسی صورت حل نہیں ہوسکتا، جتنی توانائی طاقت کے استعمال پر صرف کی جارہی ہے اگر اس کی آدھی بھی مذاکرات کیلئے استعمال کی جاتی تو آج حالات بہتری کی جانب جاتے۔ بی این پی نے کہاہے کہ ہزاروں لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے بجائے انہیں اب جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے جو کہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، اس سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوں گے۔ اگر آج بلوچستان کے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں تو ان اسباب کا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ کیا وجوہات ہیں کہ آج بلوچستان میں صف ماتم ہے، ایسا کوئی گھرانہ نہیں ہوگا جس کا کوئی فرد حالات سے متاثر نہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہاہے حکام بالا کو چاہئے کہ وہ زیارت واقعے کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں اور تحقیقات کی جائیں کہ ان لاپتہ افراد کو کیوں قتل کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پارٹی قائد سردار اختر مینگل و پارٹی قیادت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہر فورم پر جدوجہد کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔  شریف کی کوئٹہ آمد پر بلوچستان حکومت نے لاپتہ افراد کی لاشیں تحفے میں دیں، یہ بات گوادر حق دو تحریک کے بانی ہدایت الرحمن نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھانے پر ریکوڈک کا سودا رکاوٹ بن گیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ بلوچستان میں باپ اور مینگل کی اتحادی حکومت نے لاپتہ افراد کی لاشیں گرائی ہیں،اس کا حساب دینا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ شہباز شریف کی کوئٹہ آمد پر بلوچستان حکومت نے لاپتہ افراد کی لاشیں تحفے میں پیش کی گئی ہیں۔ مولانا نے کہاکہ اب لاپتہ افراد کی نعشوں پر عنقریب قومی اسمبلی میں صرف ایک زبردست تقریر ہوگی۔ لاپتہ افراد کی نعشیں ملنے کے بعد سردار اختر مینگل وفاقی اور صوبائی حکومت سے ضرور الگ ہونگے ۔ جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کا قتل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے - یہ بات نیشنل پارٹی نے مرکزی بیان جاری کرتے ہوئے کہی ہے ۔ انھوں نے کہا گیا کہ جعلی مقابلوں کے ذریعے لاپتہ افراد کی مسخ شدہ نعشیں گرانے سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے۔ بیان میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گذشتہ روز نو افراد کی نعشیں گراکر یہ ظاہر کی گئی کہ مبینہ طور پر ان کو فورسز کے ساتھ مقابلہ میں مارا گیا ہے ، جبکہ ان میں سے پانچ افراد کی شناخت ہوگئی ہیے۔ جنہیں مختلف اوقات میں مختلف علاقوں سے سالوں قبل لاپتہ کیا گیا تھا ۔ انھوں کہاہے کہ ھلاک افراد کی اکثریت تعلیم یافتہ نوجوانوں پر مشتمل ہیے، لہذا بلوچستان کے عوام میں موجود بے چینی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ انھوں نے کہاہے کہ اس ماورائے قانون عدالت ،حرکت سے عام شہری عدم تحفظ کا شکار ہونگے کہ ایک بار پھر مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ بیان میں موقف اختیار کیا گیا کہ بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کا تقاضا ہے کہ جنگی قیدیوں سے بھی متعین کردہ اصولوں سے نمٹا جاناچاہئے ۔ ترجمان نے کہاہے کہ جبری طور پر لاپتہ افراد اس ملک کے شہری ہیں اور انسانی حقوق کے ضابطوں کی پاسداری کرتے ہوئے انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کی جائے جعلی مقابلوں کے ذریعے قتل و غارت گری بند کی جائے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے بجائے سیاسی مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ ترجمان وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ زیارت واقعہ کے بعد جعلی مقابلہ میں گرائے گئے نعشوں کے واقعہ کے لئے تحقیقاتی کمیشن بناکر تحقیقات کیا جائے اور ملوث عناصر کو عدالتی کٹھرے میں کھڑا کرکے جرم ثابت ہونے پر کڑی سزا دی جائے ۔  بلوچستان میں بلوچوں کے قتل کا واقعہ قابل مذمت ہے، یہ بات لندن سے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ۔ انھوں نے لکھاہے کہ زیارت بلوچستان میں بلوچوں کے قتل کا واقعہ قابل مذمت ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے ججوں کی نگرانی میں اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔ الطاف حسین نے لکھا کہ بلوچوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کی تحقیقات کرائی جائے اور تحقیقات کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے ۔ زیارت آپریشن، مشیر داخلہ نے 5 لاپتہ افراد کے نام فہرست میں ہونے کی تصدیق کردی بلوچستان مشیر داخلہ ضیاء لانگو نے زیارت آپریشن میں فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے 9 میں سے 5 افراد کے نام لاپتہ افراد کی فہرست میں موجودگی کی تصدیق کردی۔ اس دوران کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زیارت میں آپریشن کے دوران مارے گئے افراد کے نام مسنگ پرسنز کی لسٹ میں شامل تھے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post