مشکے گجر میں شہدائے میہی کی یاد میں
30 جون 2022 کو
ایک پروقار ریفرنس بی این ایم مشکے زون کے سینیئر رہنما کمبر بلوچ کی زیرصدارت میں منعقد ہوا۔
ریفرنس کے مہمان خصوص ڈاکٹر امبر بلوچ تھیں ۔
اس دوران بی ایم ایم کے سابقہ سنٹرل کمیٹی کے ممبر قادر ایڈوکیٹ ممبران عمر بلوچ ،رفیق بلوچ ،ثانیہ بلوچ
زہرہ بلوچ
انسانی حقوق اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صحافی سمیر جیئند بلوچ
ڈاکٹر امبر بلوچ(سینیئر ممبر بی این ایم ، بلوچ
کمبر بلوچ نے خطاب کیا ۔ اس دوران اسٹیج سیکٹری کے فرائض یاسر بلوچ سرانجام دے رہے تھے ۔مقرین نے شہدائے میہی مشکے کو سلام پیش کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید سلیمان عرف شیہک،شہید رمضان عرف بالاچ اپنے بارہ ساتھیوں سمیت 30جون 2015 کو قابض پاکستانی آرمی کی ایک بڑی آپریشن کے دوران دوبدو لڑائی میں لڑتے ہوئے وطن کی دفا ع کی خاطر جام شہادت نوش کرکے امر ہوگئے. انھوں نے کہاکہ
آج اگر کوئی بھی قوم خوشحالی اور آزادی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کو آزادیاں ایسے میں نہیں ملیں بلکہ انہوں نے اپنے قوم کے لیے اپنے وطن کے لئے بڑی سے بڑی قربانیاں دے کرآذادی حاصل کی ہیں.آج بلوچ یہی قربانیاں دے رہےاور کئی دہائیوں سے دے کر آرہے ہیں.
کمبر بلوچ نے اپنے خطاب میں کہاکہ جہاں تک شہید شیہک جان کو میں جانتا تھا. وہ ایک قومی سپائی کے علاوہ وہ ایک عظیم سوچ و فکر کے مالک تھے. شہید سلیمان ہر وقت پارٹی اور بلوچ تحریک کو منظم کرنیکے بارے میں سوچتا تھا. آج ہزاروں بلوچ سرمچار اپنے شہیدوں کے نقش قدم پر چل کر محاز پر موجود ہیں. انھوں نے کہاکہ ہمارے بلوچ قوم کے دشمن دنیا کے بڑے بڑے طاقتوں سے معاہدہ کر رہے ہیں بلوچستان کے ساحل اور وسائل کو لوٹ مار اور بلوچ کو اُسکی اپنی زمین سے بیدخل کرنے کیلے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے . انھوں نے کہاکہ بلوچ قوم یہاں اِس زمین پر آج نہیں آیا ہے بلکہ ہزارہاں سال پہلے اِس زمین کو اپنا وطن بنا کر رہ رہے ہیں .
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا شہید سلیمان اور اُسکے ساتھیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج سے پہلے بلوچ کی چار تحریکیں چلی ہیں، لیکں کامیاب نہیں ہو ئے تھے وہ کچھ مہینے زیادہ سے زیادہ تین سال بعد ٹوٹ کر ختم ہوئے تھے ۔ آج کی تحریک پانچواں تحریک ہے یہ اس لئے مضبوطی سے چل رہی ہے کیوں کہ ہمارے شہیدوں کی سیاسی سوچ فکر قربانیوں کی بدولت اس لئے قائم ہے کہ یہاں کسی کی فردی بالادستی کی کنجائش نہیں ہے ۔
مقررین نے کہا دنیا میں وہ قومیں زندہ رہتے ہیں جو اپنے بقا اور جغرافیہ وطن کی حفاظت کی خاطر اورسرپر کفن باندھ کر جدوجُہد کرتے ہیں. انھوں نے کہاکہ
وہی قومیں ختم ہوتی ہیں جو موت کی ڈر سے ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے سے ڈرتے ہیں. آج ہمیں فخر ہے اپنے شھیدوں پر انگریزوں کے زمانے سے لیکر آج تک اپنی زمین پر کسی قابض کو حکمرانی کرنے نہیں دیا.
اُنھوں نے کہا آج ہماری یہ جنگ ایک فکر کے ساتھ وابستہ ہے تو وہ شہید شیہک سمیت ان جیسے ہزاروں شہیدوں کی نظریہ کے ساتھ جڑا ہواہے ،
اُنھوں نے کہا آج چین جیسے اگر پاور فل ملک بلوچستان میں بیٹھ کر آزادانہ نہیں بیٹھ سکتا اور نکلنا چاہتا ہے، تو وہ ہماری شہیدوں کی قربانیوں کے وجہ سے ہم اپنے زمین کے لئے بہت ساری قربانیاں دی ہیں ۔ وہ فدائیوں کے شکل میں قومی سپائیوں کے شکل ، اور شہید شاری بلوچ جیسے باشعور عورت قربانیاں دے رہے ہیں. اُنھوں نے کہا کہ اگر ہمارے قوم کے مرد جدوجہد کررہے ہیں ہمارے مائیں اور بہنیں تحریک میں شانہ بشانہ اپنے بھائیوں کیساتھ ہیں اور اپنی وطن کی آذادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں.
ریفرنس کے مہمان خصوصی بی این ایم کے سینیئر ممبر ڈاکٹر امبر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر ہم آزادی چاہتے ہیں. اپنے آنیوالے نسلوں کو غلامی کی اِس لعنت سے نکالنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں عظیم قربانیاں دینی ہوگی. اگر کوئی قوم آج آزاد ہے تو اُنھوں نے بلوچ کی طرح اپنے لخت جگروں کی قربانیاں دے کر آذادی حاصل کی ہے ۔ ہم بھی جلد آزاد ہونگے جس پر ہمارا ایمان ہے کہ ہر اندھیری رات بعد سور ج نکل آتاہے ۔