کانگو (مانیٹرنگ ڈیسک) کانگو کی سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان ہونے والی تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں 72 ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق 19 مئی سے شروع ہونے والی مسلح جھڑپ کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو گھر چھوڑ کر نقل مکانی کرنا پڑی۔ بے گھر ہونے والے خاندانوں نے مقامی چرچ اور اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ پناہ گزین افراد کو امداد کی شدید ضرورت ہے۔ نارویجین ریفیوجی کونسل کے رضاکاروں نے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں بے گھر افراد پناہ کے لیے آرہے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیم کے مطابق ان مہاجرین کو ہنگامی بنیادوں پر غذا، پانی، واش رومز اور خیموں کی ضرورت ہے۔ یوگینڈا سے متصل سرحد پر 19 ہزار افراد تک اہم امدادی سامان نہیں پہنچ سکا کیونکہ سرکاری فوج اور مسلح باغیوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ مسلح باغیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ کانگو کی حکومت 2009 میں ہونے والے معاہدے کی پاسداری نہیں کررہی۔ اس معاہدے کی رو سے باغی تنظیم کے جنگجوﺅں کو سرکاری فوج میں بھرتی کیا جانا تھا۔ یاد رہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی آبادی 9 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔ کانگو حکومت روانڈا کو ملک میں مسلح تنظیموں کی حمایت کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ افریقی ملک میں جاری دو دہائیوں طویل مسلح جھڑپوں میں 120 باغی گروپ سرکاری فوج کے خلاف محاذ آرا ہیں