اسلام آباد: یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید 9.59 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جس کا اطلاق یکم مارچ 2022 سے ہوگا۔حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12.03 روپے فی لیٹر تک ریکارڈ اضافہ کیا تھا، جس کا اطلاق 16 فروری سے پٹرول کی قیمت 159.86 روپے فی لیٹر کی ریکارڈ سطح پر ہے۔
16 فروری کو خام تیل کی قیمت 94 ڈالر فی بیرل یومیہ تھی۔یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوا جو 2014 کے بعد پہلی بار 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی۔صنعتی ماہرین کا کہنا تھا کہ روس نے 2014 میں کریمیا کے خلاف اس وقت جارحیت کی تھی جب اس نے پٹرولیم مصنوعات کے ذریعے فنڈز اکٹھے کیے تھے،ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاس شیل آئل بھی ہے لیکن یہ مہنگا ہے تاہم امریکا اسے عالمی منڈی میں لانے کی کوشش کر سکتا ہے تاکہ روسی ریونیو کو نقصان پہنچانے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جا سکے۔
ایک خیال یہ بھی ہے کہ امریکا شاید ایران پر عائد پابندیاں نرم کردے تاکہ وہ اسے عالمی مارکیٹ میں تیل کی فروخت کی اجازت ملے اور اس طرح فی بیرل پیٹرول کی قیمت ایک بار پھر 65 ڈالر کی سطح پر آجائے تاہم ایران کے ساتھ روس کے ساتھ تعلقات دیرینہ ہیں اسی لیے اس آپشن پر عمل مشکل نظر آتا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر موجودہ صورت حال کا فوری طور پر کوئی حل نہ نکلا تو عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 125 ڈالر فی بیرل تک جاسکتی ہے۔
معاشی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسی صورت میں پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 200 روپے فی لیٹر تک جاسکتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس اضافے کا براہ راست اثر کم آمدنی والے گھرانوں پر پڑے گا جو پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں۔ اس بات کے امکانات ہیں کی پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 59 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوگا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 169 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 52 پیسے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 162 روپے 67 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔