کیچ ( نامہ نگار) ضلع کیچ کے علاقہ کرکی تجابان کے مقام پر ایک ہی خاندان کے تین افراد، جن میں دو خواتین شامل ہیں، کی جبری گمشدگی کے خلاف مظاہرین نے سی پیک شاہراہ کو ایک بار پھر بند کر دیا، جس کے باعث تربت کو شال پنجگور، آواران، کولواہ اور ہوشاپ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہو گیا۔ سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔
احتجاج کرنے والے خاندان کے مطابق ان کے تین افراد کو جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے۔ جبری لاپتہ افراد میں 27 سالہ حانی بنت دل جان، 17 سالہ خیرالنساء بنت عبدالواحد
18 سالہ مجاہد ولد دل جان شامل ہیں۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ حانی بنت دل جان آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، جس کے باعث مظاہرین اور اہلِ علاقہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے یا رہا کیا جائے۔ خواتین مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں، مگر تاحال حکام کی جانب سے کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
مظاہریں کا کہنا ہے کہ “ہمیں مجبوراً سڑک بند کرنی پڑی کیونکہ ہمارے پاس آواز اٹھانے کا یہی واحد راستہ رہ گیا ہے۔ اگر ہمارے پیارے قصوروار ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔”
یہ پہلا موقع نہیں کہ اس خاندان کے افراد نے احتجاج کیا ہو۔ پانچ روز قبل بھی کرکی تجابان میں دھرنا دیا گیا تھا، جو مقامی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد مؤخر کر دیا گیا۔ تاہم لواحقین کا کہنا ہے کہ وعدوں کے باوجود لاپتہ افراد کے بارے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے پر انہیں دوبارہ احتجاج پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
