بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچستان کی آزادی کے لیے کوشاں بلوچ قوم کی طاقت سے کھڑی تنظیم ہے۔تنظیم عوامی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے مقصد کے حصول کے لیے بلوچ گلزمین پر قابض پاکستان کے مفادات اور قابض فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔
دشمن نے بلوچ قوم کے خلاف اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔بڑے بڑے دعوؤں کے باوجود دشمن کو محاذ میں ناکامی کا سامنا ہے۔بلوچ سرمچاروں کے عزم کے سامنے شکست خوردہ ریاست اور اس کی ناکام فوج بلوچ قوم کو تقسیم کرنے کے لیے اوچھے حربے استعمال کر رہی ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو اکھٹا کرکے ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دیے گئے ہیں۔ ریاست کے ڈھونگ انتخابات میں منشیات فروشوں کو جتوا کر نام نہاد عوامی عہدوں پر لائے گئے ہیں تاکہ وہ پاکستانی فوج اور قابض ریاست کے مفادات کی نگرانی کرسکیں اور یہ کٹھ پتلی قابض فوج کے احکامات کی تعمیل میں بڑی تابعداری کے ساتھ اپنا قوم فروشانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال بلوچستان لبریشن فرنٹ نے دشمن کے ایجنٹس کے خلاف بھی درجنوں کارروائیاں کیں۔رواں سال بھی بی ایل ایف اپنی کارروائیوں میں دشمن کے آلہ کاروں کو اہم اہداف میں شامل کرتی ہے۔ دشمن کے ان آلہ کاروں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ بلوچ قوم کے خلاف اپنی مجرمانہ سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ تنظیم یہ واضح طور پر دیکھ رہی ہے کہ دشمن نے جنگی محاذ پر شکست کے بعد اپنی تئیں بلوچ کے خلاف بلوچ کو کھڑا کرنے کی حکمت عملی ترتیب دی ہے۔ اسے بی ایل ایف ناکام بنانے کے لیے اپنی کارروائیوں کو مزید موثر بنانے کی حکمت عملی طے کرے گی۔ کسی بھی فرد ، گروہ کو کسی بھی نام اور چہرے کے ساتھ بلوچ قومی مفادات کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا جائے گا۔
داراصل یہ منشیات فروشی ، ڈکیتی اور دیگر سماجی برائیوں میں ملوث افراد طاقت کے بل پر معاشرے کے غریب و نادار طبقے کو دبا کر ان پر اپنی دہشت کی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستانی فوج اور ریاست بخوبی جانتے ہیں کہ بلوچ قوم کا کوئی بھی باشعود فرد اپنے قومی مفادات کے خلاف قابض ریاست کا ساتھ نہیں دے گا۔ اس لیے وہ بلوچ قوم کے جرائم پیشہ افراد کو بلوچ قومی مفادات کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔
گزشتہ دنوں دیکھا گیا کہ تربت میں پریس کلب کے سامنے درجن بھر نشے کے عادی افراد کو جمع کرکے بلوچ تحریک کے خلاف ایک ناکام مظاہرہ کیا گیا اور اسلام آباد میں ڈیتھ اسکواڈز کے کارندوں کو اکھٹا کرکے بلوچستان لبریشن فرنٹ اور دیگر آزادی پسند تنظیموں کے خلاف نعرے لگوائے گئے مگر بلوچ قوم جانتی ہے کہ بلوچ سرمچار ہی ان کی آزادی اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہر سال درجنوں سرمچار بلوچ قومی آزادی کی جنگ میں اپنی جانیں قربانیں کر رہے ہیں۔
دنیا کے تمام عیش و عشرت اور اپنے خاندان کو چھوڑ کر بلوچستان کے پہاڑوں میں موجود وطن کے محافظوں سے بلوچ قوم کی بے مثال محبت اس مقصد سے وابستگی کا اظہار ہے جس کے لیے بلوچ سرمچار قربانیاں دے رہے ہیں۔
بلوچ قوم کا شعور ہی بی ایل ایف کی طاقت ہے جسے ہمیں حالات کے مطابق سمت دے کر دشمن کے ارادوں اور منصوبوں کو ناکام کرنے کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہاہے کہ پاکستان میں ڈھونگ انتخابات کے دن قریب آ رہے ہیں، بے یقینی کی صورتحال موجود ہے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو تاحال یقین نہیں آ رہا کہ پاکستانی فوج لنگڑی لولی اور کنٹرولڈ ڈیمو کریسی کو بھی چلنے دے گی یا نہیں۔ بہرحال ایک اعلان سامنے آیا ہے کہ رواں سال پاکستان میں عام انتخابات کا سال ہوگا اور شاید فروری میں انتخابات ہوں گے۔ بلوچ قوم نے گزشتہ انتخابات میں بلوچ آزادی پسند تنظیموں کی کال پر انتخابات کا بائیکاٹ کرکے آزادی کے مطالبے کے حق میں فیصلہ دیا۔ اب بھی یہ ضروری ہے کہ بلوچ قوم پاکستان کی پارلیمانی سیاسی جماعتوں اور انتخابی سرگرمیوں سے دوری اختیار کرئے۔ ان سرگرمیوں میں بلوچ قوم کی شمولیت سے بلوچ قومی تحریک کو نقصان پہنچے گا۔ دشمن کو دنیا کو دکھانے کے لیے یہ جواز ملے گا کہ بلوچ پاکستان کی پارلیمنٹ کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہمیں ہر اس سازش کو سمجھنا ہوگا جو ہماری قومی بقا کے لیے خطرہ ہو۔ بی ایل ایف بلوچ قوم سے توقع رکھتی ہے کہ وہ ماضی کی طرح پاکستان کے آنے والے ڈھونگ انتخابات میں بھی شرکت نہیں کریں گے۔
گزشتہ سال بلوچ قوم کے لیے مجموعی طور پر درد و الم کا سال رہا ہے ، کیونکہ پاکستان اپنے قبضے کے پہلے دن سے لے کر آج تک مسلسل اپنے جبر میں اضافہ کیے جا رہا ہے تاکہ بلوچ قوم کے جذبہ آزادی کو شکست دے سکے۔ بلوچ قوم کے جذبہ آزادی کا ردعمل اس کا جبر ہے۔ قومی آزادی کی تحریک میں شدت اسے مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی ’ دہشت گردی ‘ میں اضافہ کرئے۔ گزشتہ سال جہاں بلوچ سرمچاروں نے دشمن کے خلاف کئی محاذوں پر بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور دشمن کو بھاری مالی اور جانی نقصان سے دوچار کیا وہاں بلوچ قوم کو بھی نقصان کا سامنا رہا۔ دشمن نے نہتے لوگوں کے خلاف ناجائز طاقت استعمال کی۔ ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں جیسے ننگ انسانیت جرائم کیے اور سرمچاروں کے خلاف بھی ٹارگٹڈ کارروائیوں نے زور پکڑا۔
دشمن کے حملوں میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے 35 سرمچار شہید ہوئے۔ بی ایل ایف ان کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دے گی اور رواں سال قومی نقصان کو کم سے کمتر کرنےکی حکمت عملی کو بہتر کیا جائے گا۔ شہداء کا بدلہ بلوچستان کی آزادی ہے ، آزادی کی جدوجہد تیز ہوگی ، منزل نزدیک ہوگا۔ بی ایل ایف بلوچ قوم، برادر تنظیموں اور تمام آزادی پسند قوتوں کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ جدوجہد کے ذریعے قومی آزادی کے حصول کی تحریک کو ’ہمہ جہت‘ مضبوط بنانے کا پیغام دیتی ہے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ بلوچستان کی آزادی تک جنگ جاری رہے گی ۔
- بلوچستان لبریشن فرنٹ کی سالانہ کارروائیوں کے اعداد و شمار
بلوچستان لبریشن فرنٹ نے سال 2023 میں پاکستانی فوج اور قابض ریاست کے مفادات کے خلاف 284 حملوں میں میں قابض پاکستانی فوج کے 241 اہلکار ہلاک اور 161 زخمی کیے۔ جنوری 2023تا دسمبر 2023 کو بی ایل ایف نے یہ حملے پاکستانی فوج اور اس کی ذیلی فورسز (فرنٹیر کور ۔ رینجرز ) ، خفیہ اداروں (آئی ایس آئی اور ایم آئی) ، لیویز،پولیس ،اے این ایف ،ریاستی مشینریز، تعمیراتی ڈھانچوں ، موبائل ٹاورز اور ڈیتھ اسکواڈ پر کیے۔ قابض دشمن کے خلاف یہ کارروائیاں بلوچستان کے مختلف اضلاع میں انجام دی گئیں۔
پاکستانی فوج پر 197 براہ راست حملے کیے گئے جبکہ پاکستانی فوج سے وابستہ خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کو 40 حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔چائنیز انجینیرز کے قافلے کو ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا، 30 حملے موبائل ٹاورز پر کیے گئے ،2 حملوں میں نادرا آفسز کو نشانہ بنا کر نذر آتش کردیا گیا جبکہ 14 حملوں میں ایف ڈبلیو او کی تعمیراتی مشینریز اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ 30 موبائل ٹاورز تباہ کیے گئے۔ پاکستانی فوج کی 46 گاڑیاں مکمل تباہ کی گئیں جبکہ متعدد موٹرسائیکلز اور دیگر سواریوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
آئی ایس ائی اور ایم آئی پر حملوں میں ان کے آلہ کاروں سمیت 46 کارندے ہلاک ہوئے۔آٹھ حملوں میں دشمن کے آلہ کاروں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کے ہتھیار بھی ضبط کیے گئے۔خصوصی آپریشنز میں دشمن کے 18 آلہ کار گرفتار کیے گئے جنھیں بعد ازاں تنظیم کی احتساب عدالتوں نے تفتیش اور اعترافی بیانات کی روشنی میں سزائے موت دی ، جن پر عملدرامد کرتے ہوئے انھیں ہلاک کیا گیا۔
گذشتہ ایک سال کے دوران بلوچ قومی تشخص اور بلوچ وطن کے دفاع میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے 35 سرمچاروں نے دشمن کے سامنے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔