کوئٹہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں پریس کانفرنس، مستونگ سے لاپتہ دو شہریوں کی بازیابی کا مطالبہ

 


مستونگ ( نامہ نگار ) ضلع مستونگ سے مبینہ طور پر لاپتہ کیے گئے دو شہریوں کے اہلِ خانہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (VBMP) کے کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اپنے پیاروں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلِ خانہ نے کہا کہ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر مختلف علاقوں سے شہریوں کو ماورائے عدالت جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے متاثرہ خاندان شدید ذہنی اذیت اور ناقابلِ بیان کرب سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2 دسمبر 2025 کو دن ساڑھے دس بجے کولپور ہائی پاس، ضلع مستونگ سے ان کے بھائی فرید احمد کرد ولد محمد رفیق کرد کو مبینہ طور پر ایف سی اہلکاروں نے اس وقت اٹھا لیا جب وہ اپنے ذاتی ہوٹل میں کام کروا رہے تھے۔ اہلِ خانہ کے مطابق فرید احمد کرد ایک کاروباری شخص ہیں، ان کا کسی سیاسی جماعت یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں، اور وہ تحصیل دشت بائی پاس مستونگ میں اپنا ذاتی ہوٹل تعمیر کروا رہے تھے۔ واقعے کو 24 دن گزر چکے ہیں مگر تاحال ان کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔

اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ اسی روز مستونگ کے مختلف علاقوں سے 20 سے 25 افراد کو بھی لاپتہ کیا گیا، جن میں سے بعض افراد کو چند دن بعد بازیاب کر لیا گیا، تاہم فرید احمد کرد اب تک لاپتہ ہیں۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ انہیں صرف تسلیاں دی جا رہی ہیں، نہ ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے اور نہ ہی متعلقہ ادارے ان کی داد رسی کر رہے ہیں۔

پریس کانفرنس میں اہلِ خانہ نے ایک اور واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے قریبی رشتہ دار محمد ندیم کرد ولد مہیم خان کرد، جو کہ ضلع مستونگ محکمہ صحت میں پولیو ورکر کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے، کو بھی انہی دنوں لاپتہ کیا گیا۔ ان کے مطابق محمد ندیم کرد پولیو مہم کی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد جلب گندان، ضلع مستونگ کے بنیادی مرکز صحت سے اپنے گھر واپس آ رہے تھے، جو ہسپتال کے قریب ہی واقع ہے، کہ اسی دوران انہیں مبینہ طور پر اٹھا لیا گیا۔

اہلِ خانہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ سے حکومت بلوچستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان، آئی جی ایف سی، کور کمانڈر اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ دونوں بے گناہ شہریوں فرید احمد کرد اور محمد ندیم کرد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے میڈیا، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post