ریاستی پالیسیوں کے باعث بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیاں تشویشناک ہیں، بلوچ وومن فورم

 


کوئٹہ ( پریس ریلیز ) بلوچ وومن فورم نے بلوچستان میں بلوچ خواتین کی مبینہ غیر آئینی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست اپنی ناکام پالیسیوں پر نظرِثانی کرنے کے بجائے اجتماعی سزا کے طور پر خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے، جو آئینِ پاکستان اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
جاری کردہ بیان میں فورم نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق گھروں پر چھاپوں کے دوران بلوچ خواتین کو ماورائے آئین و قانون گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ جبری گمشدگیوں کے بعد متاثرہ خاندانوں کو دباؤ میں لانے اور مالی مطالبات جیسے ہتھکنڈوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں، جو انسانی وقار، انصاف اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کے منافی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ خواتین کو نشانہ بنانا دراصل پورے معاشرے کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے، جس کے سنگین سماجی اور انسانی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بلوچ وومن فورم نے متاثرہ خاندانوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لاپتہ خواتین کو فوری طور پر منظرِ عام پر لایا جائے، غیر قانونی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور ذمہ دار عناصر کے خلاف شفاف، آزاد اور غیر جانبدار تحقیقات کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
فورم نے بلوچ عوام، سول سوسائٹی، میڈیا اور قومی و بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ پرامن، آئینی اور جمہوری ذرائع سے ان مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور بلوچ خواتین کے تحفظ اور بنیادی حقوق کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ خاموشی ظلم کو تقویت دیتی ہے، جبکہ انصاف اور انسانی وقار کے تحفظ کے لیے اجتماعی اور پرامن جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post